پیرس: (ویب ڈیسک) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہونے والے 5 روزہ اجلاس کے بعد ایران کو بلیک لسٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت ایران منی لانڈرنگ میں ملوث رہا ہے اور انسداد دہشت گردی کے بین الاقوامی معیار اختیار کرنے اور ان پر عمل درآمد میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔
اس اقدام سے پہلے پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے سہ روزہ اجلاس کے دوران ایران کو انتباہ جاری کیا گیا تھا کہ وہ دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے سے متعلق ضابطے بنائے، لاگو کرے اور حاصل کردہ پیش رفت بیان کرے۔
Iran has yet to ratify the UN’s Terrorist Financing and Palermo Conventions. As a result, the FATF calls on all countries to apply effective counter-measures against Iran. See more➡️ https://t.co/W6bd3LB8yg #FATF #FATFWeek #Iran pic.twitter.com/tTQaIccL5Z
— FATF (@FATFNews) February 21, 2020
ایف اے ٹی ایف نے کہا ہے کہ عام حالات میں کوشش یہ ہونی چاہیے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی نشاندہی اور ہدایات کے بغیر ہی، آزادانہ طور پر دہشت گردی سے سختی سے نمٹنے کے اقدامات کیے جائیں۔
ذرائع کے مطابق، بلیک لسٹ میں ڈالے جانے کے بعد اب ایران کے ساتھ لین دین کسی طور پر جائز نہیں ہو گا، جب کہ نگرانی کے سخت نظام کے نتیجے میں صورت حال میں بہتری کا امکان مشکل تر ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو آئندہ 4 ماہ تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ
بلیک لسٹ کا مطلب یہ ہو گا کہ ایران میں کام کرنے والے اداروں کے مالی معاملات کو بیرونی جانچ پڑتال کے نظام سے گزارا جائے گا، جب کہ وہ چند بینک اور کاروباری ادارے جو اب تک ایران میں کام کر رہے ہیں، ان پر دباؤ میں اضافہ ہو گا۔
ایران کی معیشت پر پہلے ہی سخت ترین پابندیاں عائد ہیں۔ ایسے میں جب نیوکلیئر معاملات، میزائل پروگرام اور مشرق وسطیٰ میں ایران کی سرگرمیوں پر نگرانی کا عمل جاری ہے، ایران سخت دباؤ کا شکار ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایران سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا خواہاں ہے تو اس کے لیے لازم ہو گا کہ ایف اے ٹی ایف کے قواعد کی پابندی کرے۔ اس بات کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ گئی ہے کیونکہ 2018ء میں ایران اور بین الاقوامی طاقتوں کے مابین ہونے والے جوہری معاہدے سے امریکا نے علیحدہ ہونے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر دوبارہ سخت تعزیرات عائد کر دیں تھیں۔