ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ رواں سال عازمین حج کو حج کے بعد قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔ جبکہ امسال صرف 10 ہزار لوگ حج کی سعادت حاصل کر سکیں گے۔
سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ کا کہنا ہے کہ امسال عازمین حج کو حج کے بعد ایک خاص عرصے تک گھروں میں محدود رہنا ہوگا۔
وزیرحج و عمرہ ڈاکٹر محمد صالح بنتن ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں سعودی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ حج پر جانے سے پہلے عازمین کا مکمل طبی معائنہ ہوگا نیز حج کے بعد انہیں خود کو گھروں میں قرنطینہ کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: رواں سال محدود حج ہو گا: سعودی حکومت کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ اس سال 65 سال سے کم عمر افراد کے علاوہ ان لوگوں کو حج پر جانے کی اجازت ہوگی جو مستقل بیماریوں سے محفوظ ہیں۔ وبائی امراض سے پاک حج موسم کو یقینی بنانے کے لیے حفاظتی تدابیر اختیار کی گئی ہیں۔ اس سے پہلے حج کو وبائی امراض سے پاک رکھنے کے لیے ہمارے پاس طویل تجربہ ہے۔
وزیر صحت کا کہنا تھا کہ حج موسم کے لیے وزارت نے سخت صحت منصوبہ بنایا ہے جس پر مکمل طور پر عمل ہوگا۔ امسال مشاعر مقدسہ میں کام کرنے والے تمام افراد کا کورونا ٹیسٹ ہوگا نیز حج کے ایام کے دوران بھی وہاں موجود تمام افراد کا معائنہ ہوتا رہے گا۔
ان کا کہنا تا کہ وبائی امراض کے انسداد کے لیے ایک ہسپتال صرف کورونا کے لیے مختص ہوگا جسے تمام سہولتوں سے آراستہ کیا جائے گا۔
دوسری طرف وزیر حج وعمرہ نے کہا ہے کہ امسال حج کے لیے مختلف منصوبہ بنایا ہے، ہم محفوظ حج موسم کو یقینی بنائیں گے۔ بیرون ملک میں کسی بھی حاجی کو آنے کی اجازت نہیں ہوگی، اس میں کسی صورت استثنیٰ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: تمام شہروں میں کرفیو ختم اور معمولات زندگی بحال کرنیکا اعلان
وزیر حج نے کہا ہے کہ اس سال انتہائی محدود تعداد میں عازمین کو حج کی اجازت ہوگی، محتاط اندازے کے مطابق حجاج کی کل تعداد 10 ہزار سے زیادہ نہیں ہوگی۔ سعودی عرب میں کام کرنے والی سفارتی مشنز کے عازمین کو حج کی اجازت دینے کے لیے مختلف سفارتخانوں سے تال میل ہوگا۔
دریں اثناء عالم اسلام کی ہمہ گیر اور وسیع ترین عوامی تنظیم "رابطہ عالم اسلامی" کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد العیسی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے رواں سال حج کو مملکت کے اندرون مقیم غیر ملکیوں تک محدود کرنے کا فیصلہ بیت اللہ کے حجاج کرام کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ضرورتِ شرعیہ کا ترجمان ہے۔
سعودی خبر سراں ادارے کو دیئے گئے بیان میں العیسی نے باور کرایا کہ حجاج کرام کی سلامتی سعودی عرب کی اہم ترین ترجیح ہے جس کو کسی بھی حوالے سے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کورونا کی وبا کے سائے میں حجاج کرام کی سلامتی کے اعلی ترین تقاضوں پر غور کر رہی ہے۔
رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل نے تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب کے اس فیصلے کو عالم اسلام کے بڑے مفتیان اور علماء کرام کی جانب سے وسیع پیمانے پر تائید حاصل ہوئی ہے۔ ان شخصیات نے کورونا کے بحران کے تناظر میں اس فیصلے کو دانش مندانہ اور ضروری قرار دیا۔
سعودی خبر رساں ادارے ’سعودی گزٹ‘ کے مطابق حکومت نے اعلان کیا ہے کہ حج کی سعادت کرنے والے افراد کی تعداد 10 ہزار سے زیادہ نہیں ہو گی۔
سعودی عرب کے وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر محمد صالح البنتن نے کہا ہے کہ ہم نے حج سیزن کو محفوظ بنانے کے لیے وزارت صحت کے ساتھ مل کرحفاظتی احتیاطی تدابیر اور پروٹوکول وضع کیے ہیں۔ ان کی تفصیل حسب ذیل ہے:
1۔ ایک وقت میں 10 ہزار سے زیادہ افراد کو حج کے مناسک ادا کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
2۔مقدس مقامات پر پہنچنے سے قبل تمام عازمین حج کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
3۔اس مرتبہ صرف 65 سال سے کم عمر مسلمانوں کو حج کرنے کی اجازت ہوگی۔
4۔تمام عازمین مناسکِ حج کی تکمیل کے بعد خود کو قرنطین کر لیں گے۔
5۔ تمام ورکروں اور رضا کاروں کے حج کے آغاز سے قبل ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
6۔تمام عازمین حج کی صحت کی صورت حال کی روزانہ کی بنیاد پر نگرانی کی جائے گی۔
7۔ حج کے دوران میں کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایک اسپتال تیار کرلیا گیا ہے۔
8۔ سماجی فاصلے کو برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کا نفاذ کیا جائے گا۔