ریاض (دنیا مانیٹرنگ)امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے دعوٰی کیا ہے کہ اسرائیل کیساتھ سفارتی روابط قائم کرنے کا معاملہ سعودی شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مابین اختلافات کا باعث بن گیا۔
شاہ سلمان اسرائیل کے بائیکاٹ اور خودمختاری فلسطینی ریاست کے حامی جبکہ ولی عہدمحمد بن سلمان اسرائیل کیساتھ تجارتی روابط اور ایران کے خلاف اس سے اتحاد قائم کرنا چاہتے ہیں۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق 13 اگست کو جب صدر ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معمول کے سفارتی روابط کے معاہدے کا اعلان کیا، تو شاہ سلمان اور ان کے مشیر سخت حیران ہوئے ،مگر شہزادہ محمد بن سلمان کو بالکل حیرت نہ ہوئی۔
امن معاہدے پر نالاں شاہ سلمان نے وزارت خارجہ کو حکم دیا کہ امن معاہدہ کا ذکر کئے بغیر فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق سعودی عزم کے بارے میں بیان جاری کریں ۔
شہزادہ ترکی الفیصل نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ تحدہ عرب امارات کی پیروی کرنیوالی عرب ریاستوں کو ایک قیمت کا مطالبہ کرنا چاہیے ، جوکہ بھاری قیمت ہونی چاہیے۔
سعودی وزارت اطلاعات نے اس آرٹیکل پر تبصرے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔ رپورٹ کے مطابق حکمران سعودی خاندان میں اسرائیل کیساتھ روابط پر بڑھتی کشیدگی سے لگتا ہے کہ اس حوالے سعودی موقف توقع سے پہلے تبدیل ہو سکتا ہے، تاہم اس کے نتیجے میں خطے میں شورش مزید بڑھ جائیگی۔
دو قریبی مشیروں کے مطابق ولی عہد اسرائیل کیساتھ امن ڈیل کرنا چاہتے ہیں مگر جانتے ہیں کہ شاہ سلمان کی زندگی میں ایسا ممکن نہیں۔ انہوں نے مقامی میڈیا کی ہدایات جاری کی ہیں کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے امن معاہدوں کو کھل کر کوریج دیں، انہیں تاریخی اور واجب التعظیم قرار دیتے ہوئے ان کا دفاع کریں۔
شہزادہ محمد بن سلمان کی حکمت عملی سے آگاہ ایک سعودی مشیر نے بتایا کہ وہ حالات کا جائزہ اور اپنے بادشاہ بننے کے بعد جو کچھ ہو گا، اس کیلئے سعودی شہریوں کو تیار کر رہے ہیں۔