جوزف بائیڈن حلف اٹھا کر 46 ویں امریکی صدر بن گئے

Published On 20 January,2021 09:45 pm

نیو یارک: (دنیا نیوز) ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی طرف سے مظاہروں کے بعد سخت سکیورٹی حصار میں جوزف بائیڈن نے امریکا کے 46 ویں صدر کا حلف اٹھانے کے بعد کہا ہے کہ سب کا صدر ہوں، کوئی تفریق نہیں کروں گا۔ متحد ہو کر دہشتگردی اور وباء کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ اختلافات کو جنگ میں نہیں بدلنا چاہیے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نومنتخب صدر کی تقریب حلف برداری کے موقع پر دارالحکومت واشنگٹن میں ہائی الرٹ ہے جہاں 25 ہزار فوجیوں کو تعینات کیا گیا ہے جب کہ اس بار تقریب میں شرکت

کے لیے صرف ایک ہزار افراد کو مدعو کیا گیا۔

 تقریب میں شرکت کرنے والوں میں زیادہ تر کانگریس ارکان اور دیگر نمایاں شخصیات شامل ہیں۔جو بائیڈن کی اہلیہ جل بائیڈن، نائب صدر کاملا ہیرس کے شوہر ڈگلس ایمہوف، سابق صدر باراک اوباما ان کی اہلیہ، سابق صدر جارج ڈبلیو بش اور ان کی اہلیہ، سابق صدر بل کلنٹن اور ان کی اہلیہ نے بھی شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: فخر ہے دہائیوں میں پہلا صدر ہوں جس نے کوئی نئی جنگ شروع نہیں کی: ٹرمپ

تقریب کے آغاز سے قبل گلوکارہ لیڈی گاگا نے قومی ترانہ پڑھا جس کے بعد جو بائیڈن سے چیف جسٹس جان رابرٹ نے حلف لیا اور صدارتی دستاویزات پر دستخط کے بعد خطاب کیا۔ نائب صدر کاملا ہیرس بھی سپریم کورٹ کی ایسوسی ایٹ جسٹس سونیا سوٹمائر سے حلف لیا۔

بائیڈن کے حلف لینے سے قبل گلوکارہ جینیفر لوپیز اور گلوکار گارتھ بروکس میوزیکل پرفارمنس پیش کیں جب کہ تقریب کے اختتام پر اپسکوپل چرچ کے پادری سلویسٹر بیمن دعا کروائی۔

 حلف اٹھانے کے بعد پہلے خطاب میں نو منتخب امریکی صدر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس رابرٹس اور نائب صدر کملا ہیرس، سپکر نینسی پلوسی ، مائیک پینس سمیت دیگر کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا بوریا بستر گول، جوبائیڈن سب سے زیادہ ووٹ لے کر صدر منتخب

انہوں نے کہا کہ آج کا دن جمہوریت کی کامیابی کا دن ہے۔ کچھ روز کیپٹیل ہل پر حملے نے جمہوری بنیادیں ہلا دی تھیں۔ آج اشخاص کی نہیں جمہوری عمل کی فتح ہوئی، جمہوریت بہت قیمتی ہونے کے ساتھ نازک بھی ہے۔

جوزف بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کو بہت چیلنجز کا سامنا ہے۔ ہم نے جنگوں اور مشکل حالات میں مل کر مقابلہ کیا۔ کورونا کے باعث امریکا میں بیروزگاری بڑھی، معیشت متاثر ہوئی۔ ہمارا ملک عظیم لوگوں کا ملک ہے، اپنی پارٹی کے پہلے دو صدور کی گرانقدر خدمات کو سراہتا ہوں۔

نو منتخب امریکی صدر کا کہنا تھا کہ آج پورے امریکا کو پھرسے متحد کرنے کا دن ہے، امریکا عظیم لوگوں کا ملک ہے، ہمارے درمیان بہترین روابط ہیں، میں امریکی آئین کی طاقت پر یقین رکھتا ہوں۔ ہمیں نفرت، تعصب، نسل پرستی، انتہا پسندی کا مقابلہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ، عقیدے اور دلیل کے ساتھ ہم امریکیوں کو متحد کریں گے، آج کا دن وہ ہے جب ہمیں ریاست ہائے متحدہ امریکا بننا ہو گا، ہمیں اختلافات کو جنگ میں نہیں بدلنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں : جوبائیڈن کی خارجہ پالیسی اور پاک، امریکہ تعلقات

نو منتخب امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایک بار پھر امریکا کو اچھائی کی سب سے بڑی طاقت بنائیں گے، سفید فام نسل پرستی کو شکست دیں گے، اپنے ملک کو ایک بار دنیا کا طاقتور ملک بنا سکتے ہیں۔ ہم سب کا ایک ہونا ہی آگے جانے کا راستہ ہے، پورے امریکا صدر ہوں، کوئی تفریق نہیں کروں گا۔ کورنا سے جتنی ہلاکتیں ہوئی اتنا نقصان جنگوں میں نہیں ہوا۔ کچھ چیزیں درست کرنی ہیں اورزخموں پر مرہم رکھنا ہے۔

یاد رہے کہ امریکا میں ڈیموکریٹک پارٹی کے جوبائیڈن 1988 اور 2007 میں بھی حصہ لے چکے ہیں۔ 2009میں امریکا کے 47 ویں نائب صدر منتخب ہونیوالے جوزف بائیڈن صدر اوباما کے دونوں ادوار میں ان کے نائب صدر رہے۔ صدر اوباما اور ان کے درمیان مثالی دوستی کو امریکی میڈیا میں بے پناہ کوریج ملی۔

2017میں اپنے دورِ اقتدار کے اختتام پر صدر براک اوباما نے انہیں امریکا کے اعلیٰ ترین اعزازات میں سے ایک ’صدارتی میڈل آف فریڈم‘ سے نوازا۔

جوبائیڈن کی نجی زندگی:

جوبائیڈن 20 نومبر 1942 میں ریاست پینسلوینیا کے قصبے اسکرینٹن میں عام محنت کش والدین کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔ اور قانون کی ڈگری حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیں: جوبائیڈن، امریکہ کے نئے صدر

جوبائیڈن نے 1966 میں دوران تعلیم ہی نیلیہ ہنٹر سے شادی کرلی، جس سے ان کے یہاں دو بیٹے اورایک بیٹی، بیاؤ، ہنٹر اور نیومی پیدا ہوئے۔ بائیڈن نے 1977 میں جِل جیکب سے دوسری شادی کی جس سے ان کے یہاں دوسری بیٹی آشلے بائیڈن پیدا ہوئی۔2015 میں ان کے جواں سال بیٹے بیاؤ بائڈن چھیالیس برس کی عمر میں دماغ کے کینسر کا شکار ہوکر چل بسے۔

جوبائیڈن کا سیاسی کیرئیر:

جو بائیڈن کی سیاست کا آغاز 1972 میں ریاست ڈلاوئیر سے ڈیموکریٹک پارٹی سے سینیٹ کے انتخابات میں کامیابی کے ساتھ ہوا۔

انہوں نے اس وقت ریپبلکن پارٹی کے ایک مضبوط امیدوار جے کیلِب بوگس کو غیر متوقع طور پر شکست دی تھی۔

وہ سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھانے والے تھے، ان کی بیوی اور تین بچے کار کے ایک حادثے کا شکار ہوئے۔ جس میں اُن کی بیوی نیلیہ اور 13 ماہ کی بیٹی نیومی موقعے پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ دونوں بیٹے شدید زخمی حالت میں اسپتال لائے گئے۔ جوبائیڈن نے بچوں کے بیڈ کے ساتھ کھڑے ہو کر سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھایا۔ اس کے بعد انہوں نے سینیٹ کے جتنے بھی انتحابات لڑے ان سب میں کامیاب ہوئے۔

جو بائیڈن کو نظریاتی طور پر ایک معتدل سیاستدان کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاہم بعض مبصرین کے مطابق جو بائیڈن نے اکثر موقعوں پر اسٹیبلشمنٹ کی پالیسی کی پیروی کی۔

نائب صدر کے لیے ان کی ساتھ ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرِس نے ماضی میں ان پر کڑی تنقید کی تھی۔ جو بائیڈن سینیٹ کی اہم کمیٹیوں کے رکن رہے اور پھر کافی عرصے تک خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے۔ انہوں نے روس کے ساتھ اسلحے کی دوڑ پر قابو پانے کا بھی معاہدہ کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ جو بائیڈن نے عراق جنگ کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا لیکن بعد میں اسے اپنی غلطی تسلیم کیا۔

Advertisement