دوحہ: (دنیا نیوز) دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے نئے دور کا آغاز ہوگیا ہے، فریقین نے مذاکرات کے ذریعہ مسائل حل کرنے پر زور دیا۔
دوحہ میں افغانستان کے مستقبل کے فیصلے کے لئے اہم بیٹھک ہوئی، افغان سیاستدان اور طالبان کے اعلیٰ سطحی وفد کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا، افغان وفد کی قیادت عبد اللہ عبداللہ کررہے ہیں جبکہ سابق صدر حامد کرزئی بھی موجود ہیں طالبان وفد کی سربراہی نائب امیر ملا عبدالغنی برادر کررہے ہیں،
مذاکرات کے دوران عبد اللہ عبداللہ نے کہا کہ افغانستان انتہائی مشکل دور سےگزر رہا ہے ، ملک میں جاری تصادم کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔
افغانستان کی تمام سیاسی قیادت کا صرف یہی کہنا ہے کہ جنگ مسئلے کا حل نہیں، سیاسی حل کے تلاش کے لئے فریقین کو لچک کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
طالبان کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر نے کہا کہ انٹرا افغان مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کے باوجود امید قائم رکھنی چاہیے، اپنے ذاتی مفادات کو چھوڑ کر مرکزی اور آزاد اسلامی نظام کے قیام کے لئے کوشش کرنی چاہیے۔
دوسری طرف افغانستان میں بدامنی جاری ہے، صوبہ تخار میں 12 ہزار خاندان بے گھر ہوچکے ہیں، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنوری سے اب تک 2لاکھ 70 ہزار افغان نقل مکانی پر مجبورہوئے ہیں، جس کے بعد بے گھر افراد کی تعداد 35 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔