یورپی یونین کی نئی پابندیوں کا خدشہ ، ایرانی کرنسی گراوٹ کا شکار

Published On 22 January,2023 08:38 am

جرمنی : (ویب ڈیسک ) یورپی ممالک جہاں ایران کے عہدیداروں پر نئی پابندیاں عائد کرنے پر غور کررہے ہیں وہیں ایرانی کرنسی ریال امریکی ڈالر کے مقابلے میں کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے نئی پابندیوں کے خدشے کے پیش نظر ایرانی کرنسی بری طرح متاثر ہوئی  ہے ، گزشتہ روز ایران کی غیر سرکاری مارکیٹ میں ڈالر 447,000 ریال تک فروخت ہو رہا تھا جو ایک دن پہلے 430,500 میں فروخت ہو رہا تھا۔

ملک گیر احتجاج شروع ہونے کے بعد سے اب تک ریال کی قدر میں 29 فیصد کمی آئی ہے۔

غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق یورپی ممالک کے درمیان مظاہرین پر کریک ڈاؤن کرنے کے تناظر میں 37 عہدیداروں اور تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں بحث جاری ہے ، عالمی برادری میں ایران کی بڑھتی تنہائی کی وجہ مشرق وسطیٰ میں بدامنی پھیلانے اور یوکرین میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں اور تباہی کا سبب بننے والے ڈرونز کی فراہمی ہے۔

یورپی یونین اور ایران کے درمیان تعلقات میں حالیہ مہینوں میں تناؤ پیدا ہوا ہے کیونکہ جوہری مذاکرات کی بحالی کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔

یورپی یونین بلاک کے وزرائے خارجہ پیر کو برسلز میں پہلے سے طے شدہ اجلاس میں تہران پر پابندیوں کے چوتھے پیکج کو اپنانے پر متفق ہورہے  ہیں ۔  یورپی پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد گروپ کی فہرست میں ڈالے۔

یورپی یونین پہلے ہی مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن پر 60 سے زائد ایرانی حکام اور اداروں کے اثاثے منجمد اور ویزا پابندیاں عائد کر چکی ہے۔

ایران میں اخلاقی پولیس کے ہاتھوں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد پورے ملک میں مظاہرے جاری ہیں ، اقوام متحدہ کے مطابق ایران نے ان مظاہروں میں 14 ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور مجموعی طور پر 18 افراد کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے ۔