جکارتہ : ( ویب ڈیسک ) انڈونیشیا کے علاقے پاپوا میں علیحدگی پسند جنگجوؤں نے نیوزی لینڈ کے ایک پائلٹ کو یرغمال بنا کر اسے جان سے مارنے کی دھمکی دے دی ۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پائلٹ کو پہاڑی ضلع ندوگا میں طیارہ اتارنے کے بعد یرغمال بنایا گیا جبکہ طیارے میں سوار مزید پانچ مسافروں کو رہا کر دیا گیا ہے، مسافروں میں ایک چھوٹا بچہ بھی شامل تھا، علیحدگی پسند چاہتے ہیں کہ انڈونیشیا مغربی پاپوا صوبے کی آزادی کو تسلیم کرے۔
پولیس کے مطابق اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں تاہم مذکورہ علاقے تک صرف ہوائی جہاز سے ہی پہنچا جا سکتا ہے جبکہ انڈونیشیا کی جانب سے دہشت گرد گروپ کے طور پر نامزد کی جانے والی مغربی پاپوا نیشنل لبریشن آرمی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
گروپ کے ترجمان سیبی سمبوم نے کہا ہے کہ اگر انڈونیشیا حکومت نے مطالبہ منظور نہ کیا اور مغربی پاپوا کی آزادی پر بات چیت میں ناکام ہوئی تو پائلٹ کو پھانسی دے دی جائے گی۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ صورتحال سے آگاہ ہے اور انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں کیویز قونصل خانہ پائلٹ کے اہل خانہ کو مدد فراہم کر رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق سوسی ایئر کا طیارہ پڑوسی ضلع میں کان کنی کے شہر تیمیکا سے سامان لے کر جا رہا تھا، ایئرلائن کی بانی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کہا کہ وہ پکڑے جانے والوں کے لیے دعاگو ہیں۔
خیال رہے کہ پاپوا کا علاقہ ایک سابق ڈچ کالونی ہے جو دو صوبوں پاپوا اور مغربی پاپوا میں منقسم ہے، اسے 1969 میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی ایک متنازع بیلٹ کے بعد انڈونیشیا میں شامل کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ پاپوا پاپوا نیو گنی سے الگ ہے جسے آسٹریلیا نے 1975 میں آزادی دی تھی۔