انقرہ : ( ویب ڈیسک ) ترکیہ اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کر گئی، ترکیہ میں 17 ہزار 674 جبکہ شام میں 3 ہزار 317 ہلاکتیں ہو چکی ہیں، ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق وزیر صحت فخرالدین قوجہ اور وزیر دفاع خلوصی آقار نے بتایا کہ اس وقت ہلاک شدگان کی تعداد 17674 جبکہ زخمیوں کی تعداد 72879 ہو چکی ہے، اب تک 2101 ایمبولینسز، 296 قومی طبی امدادی ٹیم کی گاڑیاں، پانچ عدد فضائی ایمبولینس، سات ہیلی کاپٹرز اور 14 ہزار 429 طبی اہلکار ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔
وزیر صحت نے بتایا کہ اب تک متاثرہ علاقوں میں دیگر اضلاع سے 1859 طبی ماہرین اور 6841 طبی ملازمین بھی کام کر رہےہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں 77 عدد ہنگامی بنیادوں پر طبی خیمے نصب کیے گئے ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردگان نے صوبہ عثمانیہ میں زلزلے کے متاثرین سے ملاقات کی اور وہاں جاری امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ زلزلے نے بڑی تباہی مچائی ہے اور اسے صدی کی آفت قرار دیا جا سکتا ہے، علاوہ ازیں ترک پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے بعد جنوبی ترکیہ کے زلزلے سے متاثرہ 10 صوبوں میں تین ماہ کی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
ادھر عالمی بینک نے امداد اور بحالی کی کوششوں میں مدد کے لیے ترکی کو 1.78 بلین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے جبکہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے ترک ہم منصب سے ترکیہ اور شام کو امداد جاری رکھنے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے خبردار کیا کہ تباہی کی مکمل حد ابھی بھی واضح نہیں ، خاص طور پر شام میں جہاں طویل عرصے سے جاری خانہ جنگی نے ملک کو تباہ کر دیا ہے، لاکھوں لوگ امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں، ہر قسم کی ٹیمیں اور گاڑیاں خطے میں روانہ کر دی گئی ہیں، یہ اتحاد قائم کرنے کا وقت ہے ، یہ سیاست کرنے یا تقسیم کرنے کا لمحہ نہیں ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہمیں بڑے پیمانے پر حمایت کی ضرورت ہے۔
مزید براں اقوام متحدہ کی طرف سے امدادی سامان کے چھ ٹرکوں کی پہلی ترسیل شمال مغربی شام میں پہنچ چکی ہے، علاوہ ازیں جرمنی نے شام کے لیے 26 ملین یورو (28 ملین ڈالر) کی امداد کا وعدہ کیا ہے جبکہ فرانس نے ہنگامی امداد میں 12 ملین یورو (تقریباً 13 ملین ڈالر) دینے کا اعادہ کیا ہے۔