لاہور: (دنیا نیوز) امریکی اور برطانوی ماہرین نے غزہ میں ہسپتال پر اسرائیل کے فضائی حملے کو متنازع بنانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔
ایک روز قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں ہسپتال پر بمباری کر کے علاج معالجے کیلئے موجود 500 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا تھا، شہید ہونے والوں میں مریض، ڈاکٹرز اور نرسنگ سٹاف شامل ہیں، اسرائیل نے ہسپتال پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے الٹا حماس پر الزام عائد کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں ہسپتال پر حملہ: اسرائیلی سفاکیت کیخلاف دنیا بھر سے آوازیں اٹھنا شروع
بی بی سی کے مطابق اسرائیلی ڈیفنس فورسز کا کہنا ہے کہ دھماکے کے مقام پر بڑے گڑھے کی عدم موجودگی یا دھماکے کے باعث ہسپتال کی ملحقہ عمارتوں کو پہنچنے والا نقصان یہ ثابت کرتا ہے کہ دھماکا اسرائیلی ہتھیاروں یا راکٹوں کی وجہ سے نہیں ہوا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی اور برطانوی ماہرین نے غزہ میں ہسپتال پر اسرائیلی بمباری سے متعلق رائے دی جبکہ کئی یورپی ماہرین نے ہسپتال پر ڈھائی جانے والی اسرائیلی بربریت پر اپنا مؤقف یا نظریہ دینے سے انکار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: حماس نے ہسپتال پر اسرائیلی فضائی حملے کو جنگی جرم قرار دے دیا
امریکی ماہر جے اینڈرسن گینن کا کہنا ہے کہ دھماکا چھوٹا معلوم ہوتا ہے اس کا مطلب ہے کہ ایمپیکٹ سے پیدا ہونے والی بڑی حرارت کسی وار ہیڈ سے پھٹنے کے بجائے راکٹ کے بچ جانے والے ایندھن کی وجہ سے ہوئی ہو گی، فوٹیج سے اس بات کا تعین کرنا ممکن نہیں ہے کہ آیا پروجیکٹائل نے اپنے مطلوبہ ہدف کو نشانہ بنایا۔
برطانوی ماہر جسٹن برونک نے کہا ہے کہ اگرچہ اس طرح کے ابتدائی مرحلے میں کسی نتیجے پر پہنچنا مشکل ہے مگر شواہد سے ایسا لگتا ہے کہ دھماکا ایک ناکام راکٹ کے کار پارکنگ میں ٹکرانے اور ایندھن اور پروپیلنٹ (چھروں) میں آگ لگنے کی وجہ سے ہوا تھا۔