غزہ : (ویب ڈیسک ) حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ حماس کسی بھی ایسے فلسطینی قومی ریفرنس کی تشکیل کیلئے کوشش میں حصہ لے گی جو ہمارے لوگوں کے حقوق بحال کرے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسامہ حمدان نے گزشتہ روز ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ وہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کوشش کے لیے تیار ہیں، حماس غزہ میں فلسطینیوں کے مصائب کے خاتمے کے لیے اہم رابطے کر رہی ہے۔
اسامہ حمدان نے حماس کے اس دعوے کو دہرایا کہ وہ غزہ پر جنگ کے خاتمے تک کسی بھی قیدی کے تبادلے کے معاہدے پر بات چیت نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اس اختیار سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہے جس کے ساتھ اس نے اوسلو معاہدے پر دستخط کیے تھے، اسرائیل نے اقوام متحدہ کے ایسے سکولوں کو تباہ کیا ہے جو بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیں :غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، 24 گھنٹوں کے دوران مزید 180 فلسطینی شہید
ادھر اسرائیل نے غزہ میں خان یونس اور رفح سمیت پوری غزہ پٹی پر بم برسا کر گھروں میں موجود کئی خاندانوں کو نشانہ بنا ڈالا، اسرائیلی حملوں میں مزید 180 فلسطینی شہید ہو گئے۔
فلسطینی وزارت تعلیم کے مطابق غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں اب تک 3 ہزار 714 طالب علم شہید جبکہ 5 ہزار 700 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت میں 18ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور 50897 افراد زخمی ہیں۔
ادھر فلسطینی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی (Paltel) نے جمعرات کو غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی حملے کی وجہ سے مواصلاتی اور انٹرنیٹ خدمات مکمل طور پر بند کرنے کا اعلان کیا۔
فلسطینی ہلال احمر نے کہا کہ غزہ میں آپریشن روم اور وہاں کام کرنے والے اس کے تمام عملے سے رابطہ مکمل طور پر منقطع ہے۔
اسرائیل کا حماس کیخلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان
دوسری جانب اسرائیل نے حماس کے خلاف مکمل فتح کیلئے کئی ماہ تک جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے ، امریکی مشیر سلامتی سے ملاقات میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حماس کے خلاف اسرائیل کی مکمل فتح تک جنگ جاری رکھنے کے مؤقف کااعادہ کیا۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل جنگ کے بعد غزہ کے کنٹرول سے متعلق امریکی مؤقف سے اختلاف رکھتا ہے اور ہمیں دو ریاستی حل بھی قبول نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں :دنیا ساتھ دے یا نہ دے، حماس کیخلاف جنگ جاری رکھیں گے : اسرائیل
شہریوں کی ہلاکتوں پر اسرائیل کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے، اسرائیل کو اپنے کارروائیوں میں عام شہریوں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔