غزہ: (دنیا نیوز) فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے تنازع پر معاہدے کے لیے آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر غزہ میں 5 سال کے لیے وحشیانہ کارروائیوں روک دی جاتی ہیں تو اسرائیل کے تمام قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔
غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حماس کے ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حماس ایک ہی دفعہ قیدیوں کے تبادلے اور 5 سال کی جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
قبل ازیں حماس نے 17 اکتوبر کو جزوی جنگ بندی کی تجویز کی مخالفت کی تھی اور اسرائیل کی جانب سے 10 قیدیوں کے بدلے 45 روز کے لیے جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔
حماس کی مسلسل یہ مؤقف رہا ہے کہ معاہدہ فلسطین کے تنازع کے مکمل خاتمے پر مشتمل ہونا چاہیے جس میں اسرائیلیوں کا غزہ سے انخلا، قیدیوں کا تبادلہ اور جنگ زدہ فلسطینی سرزمین پر انسانی بنیاد پر امداد کی فوری اور بتدریج فراہمی کی اجازت شامل ہو۔
دوسری جانب اسرائیل کا مطالبہ ہے کہ تمام قیدیوں کی واپسی ہو اور حماس سمیت دیگر گروپس غیرمسلح ہو جائیں۔
یاد رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری حالیہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہوئی تھی جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا اور اس دوران ایک ہزار 218 اسرائیلی ہلاک ہو گئے تھے۔
حماس نے اس کارروائی میں 251 اسرائیلیوں کو حراست میں لیا تھا جن میں سے بڑی تعداد بعدازاں ہونے والے معاہدوں کے تحت رہا کردیئے گئے اور متعدد اسرائیلی حملوں میں مارے گئے تاہم اس وقت حماس کی قید میں 58 اسرائیلی موجود ہیں۔
قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں دونوں فریقین کے درمیان رواں برس 19 جنوری سے 17 مارچ تک جنگ بندی ہوئی تھی اور اسرائیل کے 33 قیدیوں کو رہا کر دیا گیا تھا جن میں ہلاک ہونے والے 8 افراد بھی شامل تھے، اس کے بدلے میں اسرائیل نے ایک ہزار 800 فلسطینیوں کو اپنی جیلوں سے رہا کیا تھا۔
غزہ کی وزارت صحت کے اعداد وشمار کے مطابق اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں میں 18 مارچ سے اب تک دو ہزار 62 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 51 ہزار 439 سے تجاوز کر گئی ہے۔