امریکا کا حملہ ناقابلِ معافی، مجرمانہ اقدامات کا جواب دینا پڑے گا: ایرانی وزیر خارجہ

Published On 22 June,2025 03:10 pm

استنبول: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ہم حق دفاع کے طور پر جوابی کارروائی کریں گے، نتائج کی ذمہ داری امریکا پر ہوگی، سفارتکاری کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھنے چاہئیں لیکن اب وقت نہیں، جوہری تنصیبات پر حملہ آخری ریڈ لائن تھی۔

استنبول میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقی نے کہا ہے کہ سفارت کاری کا دروازہ ہمیشہ کھلا رکھنا چاہئے لیکن امریکا نے مذاکرات کے عمل کے دوران ہی حملہ کر دیا، امریکا کے ایران پر مزید حملے روکنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ روس ایران کا اچھا دوست ہے، روسی صدر سے ملاقات کے لیے آج ماسکو جا رہا ہوں، عالمی جوہری ایجنسی اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے تحقیقات کرے، امریکی حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، امریکا نے ایٹمی پروگرام پر حملہ کر کے جارحیت کی، تباہ کن نتائج ہوں گے، جوہری تنصیبات پر حملے افسوسناک اور قابل مذمت ہیں، امریکا عالمی قوانین کا احترام نہیں کرتا۔

عباس عراقچی نے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام اختیارات محفوظ رکھتا ہے، ایران امریکی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، ہم اپنی سالمیت اور آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: ایران کا آبنائے ہرمز بند اور امریکی فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کو دھوکا دیا، ٹرمپ نے حملہ کر کے اپنے عوام سے بھی وعدہ خلافی کی، امریکا اپنی جارحیت کے نتائج کا ذمہ دار ہوگا، امریکا نے جو کیا وہ ناقابلِ معافی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کی نسل کش حکومت نے ایک بار پھر اپنے عزائم دکھائے، امریکہ نے ایران کے پرامن جوہری پروگرام پر حملے کیے، اقوام متحدہ سے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کو مذاکرات کی طرف واپس بلانا سمجھ سے باہر ہے، ایران پہلے ہی مذاکرات کر رہا تھا، امریکا نے مذاکراتی عمل کے دوران حملہ کر دیا، ثابت ہو گیا امریکا اور اسرائیل طاقت کی زبان ہی سمجھتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ امریکی حملے کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کا اندازہ لگا رہے ہیں، امریکہ کو مجرمانہ اقدام پر ذمہ دار ٹھہرایا جائے، امریکا کو اپنے اقدامات کا جواب دینا پڑے گا، اقوام متحدہ اور عالمی جوہری توانائی ایجنسی امریکا کے اقدامات کا نوٹس لیں۔