نیروبی: (ویب ڈیسک) کینیا میں حکومت مخالف مظاہروں میں گزشتہ ماہ بھی 19 افراد مارے گئے تھے جبکہ رواں ماہ 31 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیا میں گزشتہ برس سے جاری حکومت مخالف احتجاجی ریلیوں کو طاقت سے کچلنے کی کوشش کی گئی جس میں مجموعی ہلاکتیں 100 سے زائد ہوگئیں۔
حکومت مخالف مظاہروں کے درمیان ایک رہنما استاد اور بلاگر البرٹ اوجوانگ کی پولیس حراست میں ہلاکت بھی ہوئی جس سے عوام میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی۔
نیروبی سمیت کئی شہروں میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی تھیں جس میں مظاہرین صدر ویلیم رٹو سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔
پولیس نے مظاہرین پر صرف اندھا دھند فائرنگ ہی نہیں کی بلکہ 500 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا جنھیں مبینہ طور پر جیلوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ کینیا میں یہ تازہ مظاہرے ملک میں جمہوریت کی جدوجہد کے طور پر منائے جانے والے دن "سبا سبا" کے موقع پر شدت اختیار کرگئے۔