برطانیہ اور جرمنی کے درمیان دوسری عالمی جنگ کے بعد پہلا دوطرفہ معاہدہ

Published On 18 July,2025 08:54 am

لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ اور جرمنی نے دوسری جنگِ عظیم کے بعد پہلا دوطرفہ معاہدہ کر لیا ہے، جس کا مقصد یورپ کو درپیش بڑھتے ہوئے خطرات کے تناظر میں دفاعی تعاون کو گہرا کرنا ہے۔

یہ کینزنگٹن معاہدہ برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر اور جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے درمیان لندن کے وکٹوریا اینڈ البرٹ میوزیم میں طے پایا۔

معاہدے میں باہمی مدد کی شق شامل ہے، جو کسی بھی ملک پر حملے کی صورت میں فوجی تعاون کا وعدہ کرتی ہے اور دفاعی سازوسامان کی بیرونی منڈیوں میں فروخت کے لیے مشترکہ برآمدی مہمات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔

جرمن چانسلر مرز نے اس موقع پر کہا کہ دفاعی امور اس معاہدے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ برطانیہ اور جرمنی بریگزٹ کے بعد واقعی ایک نئے باب کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

وزیر اعظم سٹارمر نے کہا کہ یورپ کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے دونوں ممالک پرعزم ہیں۔

برطانیہ اور جرمنی دونوں نیٹو کے رکن ہیں اور اتحاد کے اجتماعی دفاعی معاہدے کے تحت ایک دوسرے کی مدد کے پابند ہیں، تاہم اس نئے معاہدے کے عملی اثرات پر سوالات موجود ہیں۔

مرز کا دورہ لندن فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے تین روزہ ریاستی دورے کے فوراً بعد ہوا، جس میں برطانیہ اور فرانس نے جوہری دفاع میں ہم آہنگی کے عزم کا اظہار کیا، برطانیہ، جرمنی اور فرانس یورپ کی تین بڑی طاقتیں سمجھی جاتی ہیں، اور امریکہ کی ممکنہ غیر حاضری کے پیش نظر یہ تینوں ممالک یورپ کے دفاعی مستقبل پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔

جرمنی کے پاس خود جوہری ہتھیار نہیں، لیکن معاہدے میں جوہری معاملات پر بھی قریبی مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے، یوکرین کی حمایت کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا، خصوصاً امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئے ہتھیاروں کی فروخت کے منصوبے کے متعلق بات ہوئی جس کے تحت امریکہ نیٹو اتحادیوں کو ہتھیار فراہم کرے گا جو پھر یوکرین کو منتقل کیے جائیں گے۔

سٹارمر نے کہا کہ یوکرین میں جنگ بندی کی صورت میں ایک عملی منصوبہ موجود ہے اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو بلا شرط جنگ بندی کے لیے مذاکرات کی میز پر لانا اس کا پہلا قدم ہے۔

فرانس، برطانیہ اور جرمنی پر مشتمل اتحاد برائے امن کے نام سے ایک گروپ یوکرین میں آئندہ ممکنہ امن معاہدے کی نگرانی کے لیے امن فوج کی تعیناتی پر غور کر رہا ہے۔