انڈونیشیا: سکول کا مضرصحت کھانا کھا کر 360 طلبہ بیمار

Published On 16 August,2025 12:35 pm

جکارتہ: (ویب ڈیسک) انڈونیشیا میں سکول سے ملنے والا مضر صحت کھانا کھا کر 360 سے زائد طلبہ بیمار ہوگئے۔

انڈونیشیا کے وسطی جاوا کے قصبے میں واقع سکولوں میں طلبہ کو دوپہر کا کھانا دیا گیا، کھانے میں ہلدی والے چاول، آملیٹ ربن، تلی ہوئی ٹیمپہ، ککڑی اور لیٹش سلاد کے ساتھ ساتھ سیب اور دودھ بھی دیا گیا جسے کھانے کے بعد پیٹ خرابی کی شکایات موصول ہونے لگیں۔

انتظامیہ نے بتایا کہ کھانے کے نمونے لے کر لیب ٹیسٹ کیلئے بھجوا دیے گئے ہیں۔

حکومت کی جانب سے رواں سال جنوری میں سکولوں میں مفت کھانے کا پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کے بعد سے اب تک پیٹ کی خرابی کی وجہ سے ہزار لوگ متاثر ہوچکے ہیں۔

ادھر انڈونیشیا کی حکومت نے 300 سے زائد فوڈ پوائزننگ کے کیسز کے بعد مفت سکول لنچ پروگرام معطل کر دیا ہے۔

یہ پروگرام اس وقت تک معطل رہے گا جب تک لیبارٹری ٹیسٹ کے ذریعے فوڈ پوائزننگ کے بنیادی سبب کی تصدیق نہیں ہو جاتی، حکومت تمام متاثرہ افراد کے طبی اخراجات برداشت کرے گی۔

انڈونیشی صدر کا یہ مفت کھانے کا پروگرام 28 ارب ڈالر کے بجٹ پر مبنی ہے، جس کا مقصد بچوں میں نشوونما کی کمی کو کم کرنا ہے۔ اس پروگرام سے ملک کی 280 ملین آبادی میں سے 82.9 ملین افراد کو فائدہ پہنچانے کا ہدف ہے۔

پہلے سال میں اس پروگرام کی متوقع لاگت تقریباً 4.39 ارب ڈالر ہے، جس کا ہدف 15 ملین افراد ہیں۔

واضح رہے کہ یہ پروگرام سیفٹی کی ناکامیوں اور بجٹ کے دباؤ کے باعث شدید تنقید کی زد میں رہا ہے، حالیہ واقعہ بھی ان واقعات کی کڑی ہے جن میں مرکزی طور پر تیار کیے گئے کھانوں سے فوڈ پوائزننگ کے کیسز سامنے آئے ہیں۔

اس کے علاوہ مختلف وزارتوں کے فنڈز میں کٹوتیوں نے احتجاج کو جنم دیا ہے اور ناقدین نے اس پروگرام کو مالی طور پر غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے۔