نئی دہلی: (دنیا نیوز) بھارت کی ریاست اترپردیش میں مودی حکومت کے زیرِ اثر ہندوتوا نظریے نے ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف نفرت اور انتقام کی آگ بھڑکا دی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بریلی میں اتحادِ ملت کونسل کے مسلمان رہنماؤں کی جائیدادیں انتقامی کارروائی کے طور پر مسمار کر دی گئیں جبکہ کانپور میں "آئی لو یو محمد" کے بینر سے شروع ہونے والے احتجاج کے بعد مسلمانوں کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن میں شدت آگئی۔
ذرائع کے مطابق اترپردیش کے وزیراعلیٰ کے حکم پر احتجاج روکنے کی آڑ میں مسلم املاک پر بلڈوزر پھیرے جا رہے ہیں، متعدد گھروں کو سیل کر دیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اب تک 83 افراد کو گرفتار اور 2000 سے زائد افراد کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں جبکہ انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ سروسز بند ہونے سے شہریوں میں شدید خوف و بے چینی پھیل گئی ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی راج میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے لیے بھارت میں جینا دوبھر ہو چکا ہے، ہندوتوا نظریہ بھارت کو نفرت، خوف اور جبر کی ریاست میں تبدیل کر چکا ہے جہاں جمہوریت کے لبادے میں آمریت نے اپنے پنجے گاڑ لیے ہیں۔