غزہ جنگ بندی معاہدہ نافذ العمل، اسرائیلی فوج کا جزوی انخلا شروع

Published On 10 October,2025 03:39 pm

غزہ: (دنیا نیوز) اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ باضابطہ طور پر نافذ العمل ہو گیا، کئی علاقوں سے فوج کا جزوی انخلا بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

فوج کے مطابق ابتدائی مرحلے میں حماس کے 11 قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جبکہ اسرائیلی افواج نے غزہ کے اندر طے شدہ لائن سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا۔

عرب میڈیا کے مطابق جنگ بندی کے بعد غزہ کے شہری اپنے گھروں کی جانب واپسی شروع کر چکے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج نے کئی علاقوں سے جزوی انخلا کا عمل شروع کر دیا ہے۔

اسرائیلی کابینہ کی منظوری
اس سے قبل اسرائیلی حکومت نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کی منظوری دی۔

غزہ امن منصوبے کی منظوری سے متعلق اسرائیلی حکومت کی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں اسرائیلی وزیراعظم اور وزرا کے علاوہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کُشنر نے بھی شرکت کی۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق حکومت نے تمام یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے، معاہدے کے تحت تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور اسرائیلی فوج کے جزوی انخلا کے بدلے یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج اب غزہ کی پٹی کے اندر نئی پوزیشنز پر منتقل ہوگی تاہم علاقے کے تقریباً 53 فیصد حصے پر کنٹرول برقرار رکھے گی جس کے بعد 72 گھنٹوں کا وقت دیا جائے گا، اس دوران حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔

غزہ ڈیل کا پس منظر
غزہ میں جنگ بندی کے لیے کئی ماہ سے کوششیں جاری تھیں جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امن معاہدے کے لیے 20 نکات پیش کیے جن کی حمایت پاکستان سمیت دیگر 8 مسلم ممالک نے بھی کی جبکہ اسرائیل نے بھی ان نکات کو تسلیم کیا۔

بعد ازاں مصر میں حماس اور اسرائیلی حکام کے درمیان ثالثوں کے ذریعے مزاکرات ہوئے اور دو روز قبل امریکی صدر نے غزہ میں امن ڈیل کا اعلان کیا۔

اس کے علاوہ ایک سینئر امریکی عہدے دار نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ڈیل کے بعد امریکا کی نگرانی میں 200 اہلکاروں پر مشتمل ایک بین الاقوامی فورس جنگ بندی کی نگرانی کرے گی اور اس فورس میں مصر، قطر، ترکیہ اور ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات کے فوجی شامل ہوں گے۔