تخریب کار مودی کی ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری، دھاندلی اور جعل سازی بے نقاب

Published On 25 October,2025 11:05 am

نئی دہلی: (دنیا نیوز) بھارت میں وزیرِاعظم نریندر مودی اور الیکشن کمیشن کے گٹھ جوڑ سے انتخابی دھاندلی اور ووٹر لسٹ میں ہیراپھیری کا انکشاف ہوا ہے۔

سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (SIT) کی رپورٹ نے مودی سرکار کے زیر سایہ ہونے والے "ووٹ چوری سکینڈل" کا پردہ چاک کر دیا، 2023 کے انتخابات سے قبل کرناٹک میں ووٹر لسٹوں میں بڑے پیمانے پر رد و بدل کیا گیا اور ہزاروں ووٹرز کے نام غیر قانونی طور پر حذف یا تبدیل کر دیئے گئے۔

تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ 75 موبائل نمبرز کے ذریعے الیکشن کمیشن پورٹل پر جعلی اکاؤنٹس بنائے گئے اور ان سے جعلی درخواستیں جمع کرائی گئیں، ضلع کالبرگی میں قائم ایک ڈیٹا سینٹر سے لیپ ٹاپس اور دیگر آلات برآمد کیے گئے جو اس جعل سازی میں استعمال ہوئے۔

مزید بتایا گیا ہے کہ کرناٹک کے الند حلقے میں ہر ووٹر کے نام کو حذف کرنے کے عوض 80 روپے فی ووٹ ادا کیے گئے، تحقیقات کے دوران بی جے پی رہنما سبھاش گٹیدار، ہرشنند اور سنتوش کے گھروں سے 7 لیپ ٹاپس اور متعدد اہم دستاویزات بھی ضبط کی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق دسمبر 2022 سے فروری 2023 کے دوران الیکشن کمیشن کو 6 ہزار 18 جعلی درخواستیں جمع کرائی گئیں جن کے عوض تقریباً 4 لاکھ 80 ہزار روپے کی ادائیگیاں کی گئیں، حیران کن طور پر حذف کیے گئے ووٹرز میں سے صرف 24 افراد ایسے تھے جنہوں نے خود درخواست دی تھی۔

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق راہول گاندھی نے ایس آئی ٹی رپورٹ کو "ووٹ چوری" کے اپنے پہلے سے عائد کیے گئے الزامات کی تصدیق قرار دیا جبکہ کانگریس ترجمان پون کھیرا نے کہا کہ بی جے پی دور میں 80 روپے فی ووٹر کے عوض ووٹوں کی خرید و فروخت، جمہوریت کی توہین ہے۔

پون کھیرا نے مزید کہا ہے کہ ایس آئی ٹی کی رپورٹ واضح طور پر ثابت کرتی ہے کہ ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری ایک منظم اور فنڈڈ مہم کا حصہ تھی جس کا مقصد انتخابات میں بی جے پی کو ناجائز برتری دلانا تھا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کا ووٹر لسٹوں سے چھیڑ چھاڑ اور الیکشن کمیشن سے گٹھ جوڑ اب کسی سے پوشیدہ نہیں رہا، یہ بھارت میں جمہوریت کے قتل کے مترادف ہے۔