کراچی: (دنیا نیوز) سال 2018 میں روپے کی ایسی بے قدری ہوئی جس نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے، 110 میں ٹریڈ ہونے والا ڈالر ایک سال کے دوران 140 روپے کی ریکارڈ سطح پر ٹریڈ ہونے لگا اور ملک پر عائد واجب الادا قرضے صرف 12 ماہ کی مدت میں 2700 ارب روپے تک بڑھ گئے۔ ڈالر کی قیمت میں اضافے کی بڑی وجہ بیرونی ادائیگیوں کا زور اور مالیاتی خسارہ ہے۔
روپیہ کمزور ہونے سے ایک سال کے دوران درآمدی اشیاء جس میں کھانے کا تیل، دالیں، موبائل فونز، موٹر سائیکلیں، گاڑیاں، پیٹرولیم مصنوعات اور دیگر اشیاء مہنگی ہوگئیں۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے نئے سال میں بھی کیا روپے کی قدر میں مزید کمی دیکھی جاسکتی ہے۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں استحکام کے لئے حکومت کو جامع حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔