لاہور: (ویب ڈیسک)مقامی مارکیٹوں میں روپے کی قدر میں اضافہ کا تسلسل جاری ہے، رواں ہفتے کے آخری کاروباری روز کے دوران امریکی ڈالر 40 پیسے سستا ہو گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں گراوٹ دیکھنے کو مل رہی ہے، اگست کے آخری ہفتے میں 168 روپے سے زائد کی سطح پر پہنچنے والے امریکی کرنسی میں گزشتہ دو ماہ کے دوران تنزلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ قوی امکان ہے کہ آئندہ بھی اس میں مزید گراوٹ دیکھنے کو ملے گی اور امریکی ڈالر اگلے سال کے آغاز پر 150 کے قریب پر پہنچ سکتا ہے۔ کیونکہ پاکستان کو بیرونی قرض کی ادائیگی میں تاخیر، ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ کے بعد روپیہ کی قدر میں مسلسل بحال ہو رہی ہے۔
رواں ہفتے کے آخری کاروباری روز کے دوران اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر 40 پیسے سستا ہونے کے بعد 159 روپے 30 پیسے کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔
دوسری طرف سٹیٹ بینک آف پاکستان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق انٹر بینک میں امریکی ڈالر 37 پیسے سستا ہونے کے بعد 159 روپے 9 پیسے کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔
Interbank closing #ExchangeRate for today: https://t.co/98hh77Wbvi pic.twitter.com/LjsNy5AncI
— SBP (@StateBank_Pak) November 6, 2020
عالمی ماہرین کے مطابق سرمایہ کاروں اور تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ امریکی انتخابات میں چاہے ڈونلڈ ٹرمپ جیتیں یا جو بائیڈن لیکن شکست ڈالر کو ہو گی کیونکہ ایک عرصے سے مندی کی شکار امریکی کرنسی کی صورتحال بہتر ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ جیتیں یا جوبائیڈن، ڈالر کی صورتحال بہتر ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مارچ میں ڈالر بلندی کی سطح پر پہنچ گیا تھا لیکن اس وقت وہ مذکورہ اشاریے سے 9 پوائنٹس نیچے ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ 2017 کے بعد پھر اپنی بدترین سطح تک پہنچ جائے گا جس کے بعد ماہرین کا ماننا ہے کہ آئندہ آنے والے کئی سالوں تک ڈالر کی سطح نیچے ہی رہے گی۔
مارکیٹ میں موجودہ اکثر ماہرین اور سرمایہ کاروں کا ماننا ہے کہ انتخابات کے لیے فیورٹ قرار دئیے جا رہے ڈیمو کریٹک امیدوار جو بائیڈن کی فتح سے کرنسی مزید کمزور ہو گی کیونکہ وہ ممکنہ طور پر ایسی پالیسیاں متعار ف کرائیں گے جس سے ڈالر پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
اسی طرح کچھ کا ماننا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ مزید 4سال برسر اقتدار رہتے ہیں تو وہ ڈالر کے لیے صحیح اور واضح سمت کا تعین نہیں کر سکیں گے، البتہ ان کی چین مخالف حکمت عملی سے ڈالر کی عالمی منڈی میں مضبوطی اور بہتری کا امکان موجود ہے۔