اسلام آباد: (دنیا نیوز) 8 ہزار 487 ارب روپے کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا، تنخواہوں اور پنشن میں 15 فیصد اضافے کا امکان ہے۔ قرضوں اور سود کی مد میں 3 ہزار 60 ارب روپے خرچ ہوں گے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تفصیلات دنیا نیوز نے حاصل کر لیں۔ آئندہ مالی سال کا وفاقی ترقیاتی بجٹ 8 ہزار487 ارب روپے کا ہوگا۔ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5 ہزار 829 ارب روپے، نان ٹیکس ریونیوکا ہدف 2 ہزار 80 ارب روپے مقرر کئے گئے ہیں، اسی طرح مجموعی ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 7 ہزار 909 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
این ایف سی کے تحت صوبوں کو 3 ہزار 412 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔ وفاقی حکومت کے پاس اپنا بجٹ چلانے کیلئے صرف 4 ہزار 497 ارب روپے بچیں گے۔ وفاقی حکومت کے نئے مالی سال میں بجٹ خسارے کا تخمینہ 3 ہزار 990 ارب روپے رکھا گیا ہے، حکومت بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے نان بینکنگ سیکٹر سے ایک ہزار 241 ارب روپے کا قرض لے گی۔
وفاقی حکومت کے غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 7 ہزار 523 ارب روپے مقرر کئے گئے، ملکی و غیرملکی قرضوں پرسود کی ادائیگی پر 3 ہزار 60 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ سول اور ملٹری کی مجموعی پینشن کا حجم 480 ارب روپے ہوگا۔ دفاعی بجٹ کیلئے ایک ہزار 370 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
صوبوں کو ترقیاتی اور غیر ترقیاتی گرانٹس کیلئے ایک ہزار 168 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بجلی، گیس، کھانے پینے کی اشیاء سمیت تمام شعبوں کیلئے سبسڈی کا بجٹ 682 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ سول حکومت کے اخراجات کیلئے 479 ارب روپے مختص کر دیئے گئے۔
کورونا کی روک تھام اور دیگر ہنگامی اخراجات کیلئے 100 ارب روپے مختص کئے گئے۔ آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور دیگر مراعات کیلئے 160 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 964 ارب روپے مختص کئے گئے۔ وفاقی سالانہ ترقیاتی پروگرام 900 ارب روپے، صوبوں کو قرض کی مد میں 64 ارب روپے ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔