کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں سرکاری پرائس لسٹ پرعملدرآمد ممکن نہ ہو سکا، کمشنر کراچی نے ناکامی کا ملبہ انتظامیہ پر ڈال دیا، دودھ سمیت مختلف اشیا کی قیمت کئی سال سے تبدیل نہ ہونا خرابی کی بڑی وجہ قرار دے دی، ازسرنوجائزے کے بعد قیمتیں بڑھانے کا بھی عندیہ دے دیا۔
شہر قائد میں اندھیر نگری چوپٹ راج، سرکاری قیمت کے بجائے من مانی قیمت پر اشیاء کی فروخت جاری، انتظامیہ گرافروشی پر قابو تو نہ پاسکی تاہم حکومتی رٹ چیلنج کرنے والوں کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ضرور ہوگئی۔
کمشنر کراچی نے سرکاری پرائس لسٹ پر عمل نہ کرنے والوں کے بجائے خرابی کا ذمے دار انتظامیہ کو ہی ٹھہرا دیا۔ دودھ سمیت مختلف اشیاء کی سرکاری قیمت اسرنو جائزے کے بعد بڑھانے کا بھی عندیہ دے دیا۔ دودھ اور دیگر اشیاء کی سرکاری قیمت کئی سال سے تبدیل نہ ہونا، سرکاری پرائس لسٹ پر عملدرآمد نہ ہونے کی بڑی وجہ قرار دے دی۔
انتظامی نااہلی کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑرہا ہے، سرکاری قیمت پر عملدر آمد نہ ہونے کے باعث ناجائز منافع خوری عروج پر پہنچ گئی ہے۔
دودھ فروش اور دیگر کاروباری طبقہ کمشنر کراچی کے اقدام کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔ اہم سبزی و پھلوں کے کاروبار سے وابستہ افراد کہتے ہیں منڈی پر انتظامیہ کا کنٹرول نہیں، سرکاری قیمت پر عملرآمد مشکل نظر آتا ہے۔
شہر میں فی لیٹر دودھ 94روپے سرکاری قیمت کے بجائے 36 روپے مہنگی قیمت پر 130 روپے میں بیچا جارہا ہے، بکرے کا گوشت سرکاری قیمت سے چھ روپے مہنگا 13سو سے 14سو روپے تک فروخت ہورہا ہے۔
بچھیا کا ہڈی والا فی کلو گوشت 380روپے سرکاری قیمت کے بجائے دگنی قیمت پر ساڑھے سات سو سے آٹھ سو روپے تک اور فی کلو چکن بھی سرکاری قیمت سے دگنی سے بھی زائد قیمت پر بیچی جارہی ہے۔ پھل، سبزی اور مختلف اجناس کی فروخت اور سرکاری قیمت میں بھی فرق نمایاں نظر آتا ہے۔