لاہور: (علی مصطفیٰ، ویب ڈیسک) ملک بھر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تیزی سے اپنی قدر کھونے لگا جبکہ بجٹ کے بعد پاکستان سٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی ریکارڈ کی گئی جس کے باعث سرمایہ کاروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ 100 انڈیکس 19 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔
تفصیلات کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر ڈیڑھ روپے مہنگا ہوا اور قیمت 204 روپے 50 پیسے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔
دوسری طرف سٹیٹ یبنک آف پاکستان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپ ر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران انٹربینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں ایک مرتبہ پھر ایک روپیہ 51 پیسے کا اضافہ ہوا۔
اعداد و شمار کے مطابق انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت 202 روپے 35 پیسے سے بڑھ کر 203 روپے 86 پیسے ہو گئی ہے۔
Interbank closing #ExchangeRate for todayhttps://t.co/T39dvLv98n pic.twitter.com/rVQMdAIsoX
— SBP (@StateBank_Pak) June 13, 2022
معاشی ماہرین کے مطابق روپے کے مقابلے ڈالر کی قیمت میں اضافے کی ایک وجہ جون میں مالی سال 22-2021 کا اختتام اور تیل کے درآمدی بل کی ادائیگیاں ہیں۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ حتمی مراحل میں پہنچنے تک روپے پر دباؤ جاری رہ سکتا ہے جبکہ اگلے مالی سال کے لیے درآمدات اور برآمدات کے جو اہداف رکھے گئے ہیں ان میں خاصا فرق ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے آئندہ سال بھی اس فرق کو کم کرنے کے لیے مزید قرض لینے کی ضرورت پیش آئے گی۔ بینکاری کے شعبے میں ڈالر کے سٹہ باز بھی میں سرگرم ہیں اور انہوں نے تجویز پیش کی کہ ڈالر کی فاروڈ ٹریڈنگ پر پابندی عائد کرکے روپے کو مستحکم کیا جاسکتا ہے۔
سٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی سے اربوں کا نقصان
دوسری طرف پاکستان سٹاک مارکیٹ میں بجٹ کے بعد پہلی مرتبہ غیر یقینی صورتحال کے باعث 1134.80 پوائنٹس کی بڑی مندی ریکارڈ کی گئی، اور 100 انڈیکس 40879.93 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ کر بند ہوا، بدترین مندی کے باعث سٹاک مارکیٹ میں 42 ہزار اور 41 ہزار کی نفسیاتی حدیں گریں۔ سرمایہ کاروں کو 178ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا۔
پورے کاروباری روز کے دوران کاروبار میں 2.7 فیصد کی تنزلی دیکھی گئی۔ جبکہ 6 کرورڑ 27 لاکھ 10 ہزار 521 شیئرز کا لین دین ہوا۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی مخلوط حکومت کے دوران سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کو اوسط 12 فیصد خسارہ ہوا ، انڈیکس دو ماہ کے دوران 5 ہزار 528 پوائنٹس گنوا بیٹھا۔ انڈیکس 19 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔
سٹاک مارکیٹ میں بڑی گراوٹ کی وجوہات
واضح رہے کہ جمعہ کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال2022.23کے لئے مالیاتی بجٹ پیش کیا گیا ہے جس میں جی ڈی پی کا ہدف میں کمی،ٹیکس محصولات کے ہدف میں اضافے جیسے کئی ایسے اقدامات کئے گئے ہیں۔
بجٹ سے متعلق سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ ان اقدامات سے صنعتوں،بینکوں اور بڑے کاروباری اداروں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اسکے علاوہ آئی ایم ایف سے معاملات میں بجٹ پیش ہونے کے بعد بھی غیر یقینی صورتحال اور فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے رواں ہفتے اجلاس کو بھی اہمیت دی جارہی ہے۔
ماہرین پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں متوقع اضافے کے نتیجے میں آئندہ ماہ اعلان ہونے والی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کررہے ہیں جبکہ عالمی سطح پر اسٹاک مارکیٹیں پیر کو مندی کا شکار رہیں جس کا اثر بھی پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں منتقل ہوا۔