روپیہ بدترین گراوٹ کا شکار، امریکی ڈالر 214 روپے کی سطح پر پہنچ گیا

Published On 20 June,2022 04:32 pm

لاہور: (ویب ڈیسک، علی مصطفیٰ) امریکی ڈالر نے روپیہ کے کس بل نکال دیئے، اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی 214 روپے کی سطح پر پہنچ گئی جبکہ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں بڑی مندی ریکارڈ کی گئی، سرمایہ کاروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔

یاد رہے کہ ملک بھر میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف مارچ میں تحریک عدم اعتماد آنے کے بعد سے لیکر اب تک ملکی کرنسی مسلسل گراوٹ کی طرف جا رہی ہے، اپریل میں امریکی ڈالر 172 روپے کے قریب تھا، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کی مخلوط حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ فوری طور پر رجوع کیا، عالمی ادارے کی طرف سے کہا گیا کہ فوری طور گیس، پٹرول اور بجلی کی قیمتیں بڑھائی جائیں بصورت دیگر کوئی رقم جاری نہیں کی جائے۔

اسی دوران آئی ایم ایف کے دباؤ پر 26 مئی سے لیکر 15 جون تک حکومت کی جانب سے مسلسل تین بار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائے جانے کے باوجود ملکی کرنسی بدترین گراوٹ کی طرف جا رہی ہے۔ زرِمبادلہ کے ذخائر بھی تیزی سے گر رہے ہیں جبکہ حکومت اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ تاحال نہ ہو سکا۔ عالمی ادارے کا تاحال کہنا ہے کہ گیس، بجلی کی قیمتیں بڑھائی جائیں اور ہماری شرائط پر فوری عمل کیا جائے۔ جس کے بعد قرض پروگرام کو بحال کیا جائے گا۔

اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر 3 روپے مہنگا

اُدھر اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت میں 3 روپے کا بڑا اضافہ دیکھا گیا، اور نئی قیمت 214 روپے ہو گئی ہے، مسلم لیگ ن کی مخلوط حکومت آنے کے بعد محض دو ماہ میں اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی 29 روپے مہنگی ہو چکی ہے۔

انٹر بینک میں امریکی کرنسی 1روپیہ 21 پیسے مہنگی

دوسری طرف سٹیٹ بینک آف پاکستان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں ایک روپیہ 21 پیسے کی بڑھوتری دیکھی گئی۔

اعداد و شمار کے مطابق انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت 208 روپے75 پیسے سے بڑھ کر 209 روپے 96 پیسے ہو گئی ہے۔ گزشتہ دو ماہ میں انٹربینک میں ڈالر 27 روپے 3 پیسے مہنگا ہوا ڈالر مہنگا ہونے سے بیرونی قرضوں کے بوجھ میں 3 ہزار 200 ارب روپے اضافہ ہوا ہے۔

ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کی معیشت کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، اوپن مارکیٹ میں ڈالرکی طلب نہیں بلکہ صرف انٹربینک میں ہے جس کی بڑی وجہ تجارتی خسارہ اور آئی ایم ایف کے پروگرام میں تاخیر ہے۔ کچھ دنوں سے انٹربینک میں ڈالر تیزی سے بڑھ رہا ہے، جس کی وجہ یہ ہے غیر ملکی بینک اور غیر ملکی آئل کمپنیوں میں پاکستانی کمپنیوں کی ایل سیز (لیٹر آف کریڈٹ) جہاں پہلے زیرو مارجن پر بھی قبول ہوجاتی تھی اب وہاں 100 فیصد ڈالر جمع کرانےکا مطالبہ ہے۔

 ماہرین کا کہنا تھا کہ ہمارے تقریباً 120 ملین ڈالر کی ادائیگیاں روزانہ کے حساب سے انرجی سیکٹر کے لیے ہوتی ہیں جن میں کروڈ آئل، فرنس آئل، ڈیزل اور گیس وغیرہ شامل ہے، جن بڑے بینکوں کی ایل سیز کھلتی ہیں اور ان کے پاس ڈالر نہیں ہوتے اور وہ دوسرے بینکوں سے خریدنے جاتے ہیں تو وہ 2 سے 3 روپے منافع کے ساتھ من مانی قیمتوں پر فروخت کر رہے ہیں ، اسٹیٹ بینک اور حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ غیر ملکیوں کمپنیوں کو ضمانت دے ، ابھی ہمارے اثاثے اتنے کم نہیں ہوئے کہ ہماری ایل سیز رد کردی جائیں۔ حکومت کو دوست ممالک سے بات کرنی چاہیے، جب تک ایل سیز کا مسئلہ حل نہیں ہوگا ڈالر اسی طرح اوپر جاتا رہےگا، پچھلی حکومت کی وعدہ خلافیاں بھی ایک بڑی وجہ ہیں جنہوں نے آئی ایم ایف سے ہر ماہ لیوی ٹیکس میں اضافہ اور سیلز ٹیکس 17 فیصد تک بڑھانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وعدہ خلافی کے باعث آئی ایم ایف ناراض ہوگیا ور معاہدہ معطل کردیا، حکومت سابقہ حکومت کا رونا رونےکے بجائے پیٹرولیم پر لیوی ٹیکس میں قسطوں کے بجائے ایک بار ہی اضافہ کردے، غیر مقبول فیصلے نہ کیے تو عوام کو بھگتنا پڑےگا۔

ماہرین کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں شرح سود بڑھ رہا ہے اور جب ایسا ہوتا ہے خاص کر امریکا میں تو اس سے ڈالر پوری دنیا میں مضبوط ہونا شروع ہوجاتا ہے، اب بھی یہی ہوا ہے امریکا میں حالیہ دنوں میں شرح سود میں تیزی سے اضافہ کیا گیا ہے، وہاں 40 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی کا سامنا ہے جس کو قابو میں رکھنے کے لیے شرح سود تیزی سے بڑھائی جارہی ہے، جس کا اثر پوری دنیا میں ڈالر کے مقابلے میں دیگر کرنسیوں پر ہو رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس میں ریلیف دینا اور بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانا اہم وجوہات ہیں، آئی ایم ایف لیوی ٹیکس بڑھانےکا بھی مطالبہ کر رہا ہے، ہمیں درآمدات کو کم کرنا ہوگا اور سخت فیصلے مزید لینا ہوں گے۔

سٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی، اربوں کا نقصان

مزید برآں پاکستان سٹاک مارکیٹ میں مسلسل تیزی کی طرف جانے والا 100 انڈیکس ایک مرتبہ پھر گراوٹ کی طرف چل پڑا، رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران حصص مارکیٹ میں363.78 پوائنٹس کی مندی ریکارڈ کی گئی اور انڈیکس 41776.98 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ کر بند ہوا۔

پورے کاروباری روز کے دوران کاروبار میں 0.86 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی جبکہ 6 کروڑ 64 لاھ 84 ہزار 60 شیئرز کا لین دین ہوا جس کے باعث سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے۔ 

Advertisement