اسلام آباد: (مدثرعلی رانا) وزارت خزانہ نے مزید 3 ارب ڈالر کی فنانسنگ کے حوالے سے پلان آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کردیا۔
عالمی مانیٹری فنڈ سے درخواست کی ہے کہ اگر پہلے سٹاف لیول ایگریمنٹ ہوجائے تو اس فنانسنگ کا انتظام آسان ہوجائے گا، اس پلان پر اب آئی ایم ایف سے رسپانس ملنے کا انتظار ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو پلان شیئر کیا ہے اس میں سیلاب کے بعد بحالی کیلئے جنیوا میں منعقدہ ڈونرز کانفرنس میں 1.5 ارب ڈالر کے وعدوں، عالمی کمرشل بینکوں اور ایشین انفرا سٹرکچر انویسٹمنٹ بینک سے ایک ارب ڈالر کے قرض اور ریونیو میں اضافہ کے حوالے سے اصلاحات کیلئے ’’رائز ٹو‘‘ پروگرام کے تحت عالمی بینک سے ملنے والی 45 کروڑ ڈالر کی امداد شامل کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اس میں کچھ تاخیر کا خدشہ ہے اور ان تمام ذرائع سے فنڈنگ جون 2023 تک ہونے کا امکان ہے، جنیوا کانفرنس میں ڈیڑھ ارب ڈالر کے اعلانات کے برعکس پاکستان کو تاحال 13 کروڑ ڈالر ہی ملے ہیں، تاہم وزارت خزانہ کے حکام کو توقع ہے کہ یہ رقم جلد مل جائے گی۔
پاکستان نے سٹاف لیول معاہدے کیلئے آئی ایم ایف کو مجموعی طور پر 6 ارب ڈالر کی فنانسنگ کے حوالے یقین دہانی کرانی تھی جس میں دوست ممالک سے 3 ارب ڈالر کی ضمانتیں مل چکی ہیں، سعودی عرب نے 2 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات نے ایک ارب ڈالر کی ضمانت دی ہے۔
تاہم ذرائع بتاتے ہیں کہ مزید 3 ارب ڈالر فنانسنگ کی ضمانتیں لے لی جائیں، اس ضمن میں پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ پلان شیئر کیا ہے جس پر مذاکرات جاری ہیں تاہم اس میں چین کی جانب سے حالیہ ملنے والے 2 ارب ڈالر کے سیف ڈیپازٹ اور کمرشل بینکوں سے 1.3 ارب ڈالر کی رقم شامل نہیں ہے۔
قبل ازیں زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم بنانے کیلئے 2 ارب ڈالر کے سکوک بانڈز کے اجرا کا منصوبہ بھی بنایا گیا تھا تاہم گمبھیر معاشی صورتحال اور عالمی ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے منفی ریٹنگ کے بعد بانڈز کا اجرا روک دیا گیا تھا کیونکہ آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر کے باعث عالمی مارکیٹ سے اچھا رسپانس ملنے کا امکان نہیں تھا۔