حکومتی ادارے آئی پی پیز کے ساتھ مہنگی بجلی پیدا کرنے والے معاہدوں کے حمایتی

Published On 27 September,2023 10:12 pm

لاہور: ( دنیا انویسٹی گیشن سیل) آئی پی پیز کی جانب سے کم و بیش 20 سال عوام کا خون نچوڑنے کے بعد مزید 5 سالہ پروگرام تیار کر لیا گیا ہے۔

نیپرا کو کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی کی جانب سے دی جانے والی نئے پاور پرچیزنگ معاہدے کی درخواست پر بیشتر حکومتی اداروں کی جانب سے مہنگے تیل سے بجلی بنانے کے منصوبے کی حمایت کی گئی ہے، اس وقت کوٹ ادو تھرمل پاور پلانٹ کمپنی میں بجلی پیدا کرنے کے 15 انرجی پلانٹ موجود ہیں، جن میں سے 6 پلانٹ گیس (آر ایل این جی)، 6 ہائی سپیڈ ڈیزل جبکہ 4 پلانٹ فرنس آئل کے ذریعے بجلی پیدا کر رہے ہیں۔

کوٹ ادو تھرمل پاور پلانٹ کمپنی کی جانب سے نیپرا کو نئے پاور پرچیزنگ معاہدے کے تحت بجلی کی پیداواری قیمت میں ردوبدل کی درخواست کی گئی ہے، نیپرا کی جانب سے کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی کی درخواست منظور ہونے کی صورت میں بجلی کی فی یونٹ قیمت 77 روپے سے تجاوز کر جائے گی، درخواست کے مطابق کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی پر ہائی سپیڈ ڈیزل سے بجلی کی پیداواری قیمت 77 روپے فی یونٹ، گیس (آر ایل این جی) کی پیداواری قیمت 36 روپے فی یونٹ جبکہ فرنس آئل سے حاصل ہونے والی بجلی کی پیداواری قیمت 30 روپے فی یونٹ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی کی بجلی کی پیداواری صلاحیت 1600 میگاواٹ ہے جبکہ مختلف اوقات میں مختلف اقسام کی انرجی کے استعمال کا موازنہ کیا جائے تو گیس (آر ایل این جی) سے بجلی کی پیداواری صلاحیت سب سے زیادہ ہے، جس میں سے گیس (آر ایل این جی) پر 1386 میگاواٹ نیٹ بجلی، ہائی سپیڈ ڈیزل سے 1336 میگاواٹ نیٹ بجلی جبکہ فرنس آئل سے 1087 میگاواٹ نیٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔

کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی کو واپڈا کی جانب سے 1985ء سے 1996ء کے دوران مرحلہ وار قائم کیا گیا جبکہ بجلی کی پیداواری صلاحیت کے اعتبار سے یہ پاکستان کا سب سے بڑا پاور پلانٹ ہے، کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی کی جانب سے واپڈا کے ساتھ پاور پرچیزنگ معاہدہ 27 جون 1996ء سے 24 اکتوبر 2022 تک رہا، جس کے بعد کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی نے 15 جون 2022 کو نیپرا میں نئے پاور پرچیزنگ معاہدے کی درخواست دائر کر دی تھی، اس معاہدے کے تحت بجلی کی نئی طے شدہ قیمت کا اطلاق گزشتہ سال 25 اکتوبر 2022 سے ہو گا جبکہ اس معاہدے کی معیاد 24 اکتوبر 2027 تک ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی کو نیپرا کی جانب سے جاری کردہ پاور جنریشن لائسنس کی معیاد 21 ستمبر 2024ء کو اختتام پذیر ہو جائے گی، درخواست میں کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی کی جانب سے ہائی سپیڈ ڈیزل کا ریٹ 280.75 روپے فی لٹر، گیس (آر ایل این جی) کی قیمت 12.7148 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو، فرنس آئل کی قیمت ایک لاکھ 11 ہزار 47 روپے 93 پیسے فی ٹن رکھنے جبکہ فی ڈالر روپے کی قیمت 266.95 روپے تجویز کی گئی ہے۔

کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی 25 اپریل 1996ء سے فعال ہے، نیپرا کی جانب سے کوٹ ادو پاور پلانٹ کو پاور جنریشن لائسنس کا اجراء 22 ستمبر 2004 کو کیا گیا جبکہ یہ لائسنس 17 سال کی معیاد کے بعد 21 ستمبر 2021 کو ختم ہو گیا تھا، جس کے باعث کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی کی جانب سے 24 جون 2021ء کو ہی لائسنس کی تجدید کے لیے نیپرا میں درخواست دائر کر دی گئی تھی۔

کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی کی جانب سے پاور جنریشن لائسنس کی تجدید کی درخواست 10 سال کیلئے کی گئی تھی، تاہم نیپرا کی جانب سے لائسنس کی تجدید صرف 3 سال (21 ستمبر 2024) تک کیلئے ہی کی گئی ہے، کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی کے 2004 میں نیپرا میں جمع کرائے جانے والی دستاویزات کے مطابق کوٹ ادو پاور کمپنی میں نصب 15 انرجی پلانٹس کی لائف 25 سال تھی۔

حیران کن بات یہ ہے کہ حکومت ایک طرف تو آئی پی پیز سے بجلی کی پیداوار کے معاہدوں پر نظرثانی کی بات کر رہی ہے، تو دوسری جانب حکومتی ادارے آئی پی پیز سے مہنگی بجلی کی پیداوار کے معاہدوں کی حمایت کرتے نظر آ رہے ہیں، ان اداروں میں پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او)، سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے)، واپڈا، وزارت منصوبہ بندی برائے ترقی اور خصوصی اقدامات، ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو)، نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی لمیٹڈ (این ٹی ڈی سی) اور وزارت توانائی پاور ڈویژن سرِ فہرست رہے ہیں۔

کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی کے لائسنس کی توسیع کے حوالے سے جب نیپرا کی جانب سے ان اداروں سے مؤقف مانگا گیا تو تمام حکومتی ادارے بیک زبان کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی کے لائسنس کی تجدید کی حمایت کرتے نظر آئے، واپڈا کی جانب سے قومی مفاد پر ادارہ جاتی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی اپنے ارتقا سے لے کر اب تک واپڈا کو 63 ارب 74 کروڑ روپے ادا کر چکی ہے، لہٰذا کوٹ ادو پاور کے لائسنس کی تجدید کی بھر پور حمایت کرتے ہیں جبکہ اس لائسنس کی تجدید 10 سال کیلئے کی جائے۔

اسی طرح ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی لمیٹڈ (این ٹی ڈی سی) کی جانب سے کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی کی ٹرانسمیشن صلاحیت کی بنیاد پر لائسنس میں تجدید کی حمایت کی گئی، وزارت توانائی پاور ڈویژن کی جانب سے کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی کے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے ساتھ جاری شراکت داری کو سراہتے ہوئے لائسنس کی تجدید میں کسی قسم کے اعتراض سے اجتناب کیا گیا۔

پاکستان سٹیٹ آئل نے بھی لائسنس کی تجدید میں کسی قسم کا اعتراض نہ اٹھا کر تجدید کا اعادہ کیا، وزارت منصوبہ بندی برائے ترقی اور خصوصی اقدامات وہ واحد حکومتی ادارہ تھا جس نے عوامی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے اس لائسنس کی تجدید پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وہ فرنس آئل سے پیدا ہونے والی مہنگی بجلی کی حمایت نہیں کریں گے، وزارت منصوبہ بندی برائے ترقی اور خصوصی اقدامات کے اس اعتراض کے بعد کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی کی جانب سے موقف سامنے آیا کہ وہ مستقبل میں فرنس آئل کی بجائے گیس سے بجلی بنانے کو ترجیح دیں گے۔

حیران کن بات یہ ہے کہ کوٹ ادو پاور پلانٹ کمپنی کی جانب سے نیپرا کے ساتھ نئے پاور پرچیزنگ معاہدے کی کامیابی کی صورت میں کوٹ ادو پاور پلانٹ پر ہائی سپیڈ ڈیزل سے بجلی کی پیداواری قیمت 77 روپے فی یونٹ، گیس (آر ایل این جی) کی پیداواری قیمت 36 روپے فی یونٹ جبکہ فرنس آئل سے حاصل ہونے والی بجلی کی پیداواری قیمت 30 روپے فی یونٹ ہو جائے گی۔