ملتان: (نعمان خان بابر) آج کپاس کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، پاکستان میں پنجاب سب سے زیادہ کپاس پیدا کرتا ہے تاہم رواں برس سیلاب کے باعث پنجاب میں کپاس کا پیداواری ہدف پورا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔
کپاس کے عالمی دن کا آغاز 2019ء میں ہوا جب سب صحارا افریقہ میں کپاس کے چار بڑے پیداواری ممالک بنین، برکینہ فاسو، چاڈ اور مالی نے 7 اکتوبر کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کو کپاس کا عالمی دن منانے کی تجویز دی تھی۔
کپاس ہماری الماریوں میں سب سے زیادہ عام کپڑوں میں سے ایک ہے اور اسے پاکستان کی معیشت میں انتہائی اہم تصور کیا جاتا ہے۔
حکومت نے رواں سال کپاس کی کاشت کا ہدف 35 لاکھ ایکڑ رقبہ مقرر کیا لیکن رواں سال 31 لاکھ ایکڑ رقبے پر ہی کپاس کاشت کی جا سکی اور حالیہ سیلاب سے ایک لاکھ 47 ہزار ایکڑ رقبے پر کھڑی کپاس کی فصل مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہے جس کی وجہ سے موجودہ صورتحال میں 60 لاکھ بیلز کا پیداواری ہدف 5 لاکھ بیلز کم کر کے 55 لاکھ بیلز مقرر کر دیا گیا ہے جسے سیلاب کے بعد وقتا فوقتا بارشوں سے پوراکرنا بھی انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔
محکمہ زراعت کے حکام کا موقف ہے کہ بے رحم سیلاب کپاس، کماد، چاول، تل اور چارہ جات سمیت کئی فصلیں بہا لے گیا تاہم اس کے باوجود 27 لاکھ بیلز حاصل کر لی ہیں اور آئندہ سال موسمی تبدیلی کے مسائل نہ آئے تو مناسب حکمت عملی سے کپاس کی کاشت اور پیداوار کا مقررہ ہدف ضرور پورا کریں گے۔
حکومت نے سیلاب زدہ علاقوں میں کپاس کی فصل کے نقصان پر کاشتکاروں کو 20 ہزار فی ایکڑ امداد دینے کا اعلان کیا ہے جس کے لئے سروے کا عمل بھی آخری مراحل میں پہنچ چکا ہے،سیلاب سے کپاس کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے اور اس لئے کاشتکاروں نے معاشی مسائل بڑھنے پر حکومت سے کپاس کی امدادی قیمت بھی مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔