ممبئی: (ویب دیسک) بولی وڈ اداکار عمران ہاشمی نے اپنی آنے والی فلم ’حق‘ پر شدید تنقید کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ ان کی فلم مذہب اسلام کے خلاف نہیں، نہ ہی اس میں کسی برادری اور قوام کو نشانہ بنایا گیا، فلم میں ایک سیکولر کہانی دکھائی گئی ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں عمران ہاشمی نے اپنی فلم ’حق‘ کے بارے میں کھل کر گفتگو کی اور بتایا کہ فلم ذاتی عقیدے اور آئینی قانون کے توازن کی عکاسی کرتی ہے، اور اس کا مقصد کسی برادری یا مذہب کی توہین کرنا نہیں بلکہ خواتین کے حقوق اور وقار کو اجاگر کرنا ہے۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ فلم بھارت کے مشہور طلاق کے کیس ’شاہ بانو مقدمہ‘ کی کہانی پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاید نئی نسل کو مذکورہ مقدمے کے بارے میں زیادہ معلومات نہ ہو، فلم 1985 کے شاہ بانو مقدمے سے متاثر ہے، جس میں احمد خان نے شاہ بانو کو طلاق دے دی تھی، شوہر کی جانب سے نان و نفقہ نہ دینے کے بعد شاہ بانو نے سیشن کورٹ، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپنا کیس لڑا۔
عمران ہاشمی کا کہنا تھا کہ انہوں نے فلم کی کہانی کو حساسیت سے دیکھا، انہوں نے کہانی پڑھی، اسے ایک تخلیقی اداکار کی نظر سے دیکھا اور کیریئر میں پہلی بار انہیں اپنی مسلمان برادری کے بارے میں حساسیت کا خیال رکھنا پڑا اور یہ کہ فلم کسی برادری پر انگلی نہیں اٹھاتی اور نہ ہی فیصلہ سناتی ہے۔
اداکار نے خود کو سیکولر مسلمان قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک ہندو خاتون سے شادی کی، ان کے بچے جہاں نماز پڑھتے ہیں، وہیں پوجا بھی کرتے ہیں، بھارت میں صرف مسلمان نہیں رہتے، دوسرے عقائد کے لوگ بھی ہیں اور ان کی فلم خواتین کے مسائل پر مبنی ہے، جسے ہر خاتون کو دیکھنا چاہیے۔



