لاہہور: (روزنامہ دنیا) پاکستانی اوپنر فخر زمان ایک روزہ میچ میں ڈبل سنچری بنانے کے بعد کرکٹ ٹیم کے سب سے ہارڈ ہٹر بلے باز کے طور پر سامنے آچکے ہیں۔ انہوں نے زمبابوے کے خلاف بلاوایو میں ا یک روزہ میچ میں 156 گیندوں پر 24 چوکوں اور پانچ چھکوں کی مدد سے ناٹ آﺅٹ 210 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔
اگر ہم اس بلے باز کی بات کریں تو اس کھلاڑی کا بچپن انتہائی غربت میں گزرا اور اسی وجہ سے انہیں بہت کم عمری میں ہی نوکری بھی کرنی پڑی تھی۔ یہی نہیں نوکری کے ساتھ ساتھ کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے وہ کئی مرتبہ ذہنی الجھن کا بھی شکار ہوئے اور کھیل کو ترک کرنے کا بھی ارادہ بنالیا تھا۔
یہ بات ہے 2007 کی جب فخر کا کنبہ مالی تنگ حالی سے گزر رہا تھا۔ فخر کی عمر اس وقت صرف 17 سال تھی، جب ان پر پورے کنبہ کی ذمہ داری آ گئی لہذا انہیں نوکری کرنا پڑی۔ اس وقت انہوں نے پاکستان بحریہ کا ٹیسٹ دیا اور اسے پاس کر کے نوکری حاصل کی حالانکہ وہ اس نوکری سے خوش نہیں تھے۔
اس کے بعد ان کی ملاقات ایک شخص نے ناظم خان سے کرائی جو پاکستان میں نیول کرکٹ اکیڈمی کے کوچ تھے۔ دراصل ناظم خان کو احساس ہو گیا تھا کہ اس نوجوان کا کیرئیر بحریہ میں نہیں بلکہ کرکٹ میں ہے۔ لہٰذا انہوں نے اس فخر کو اس کی ڈیوٹی سے نجات دلا کر بحریہ میں بطور پیشہ ور کھلاڑی داخلہ دلوایا۔
آخر کار سال 2008 میں ان کی درخواست کو منظوری ملی اور بحریہ میں بطور پیشہ ور کھلاڑی ان کے کیرئیر کا آغاز ہوا۔ آگے چل کر انہوں نے کراچی انڈر 19 اور انڈر 23 میں کھیلا اور اس کے بعد فرسٹ کلاس میں ان کی سلیکشن ہوئی۔ اس کے بعد بھی اس نوجوان کھلاڑی کی زندگی میں کئی اتار چڑھاﺅ آئے لیکن انہوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔ 2013 میں وہ حبیب بینک کی ٹیم سے وابستہ ہوئے۔ ڈومیسٹک میں ان کی جارحانہ بیٹنگ کو دیکھتے ہوئے لاہور قلندر نے اپنے سکواڈ کیلئے انہیں منتخب کیا اور پھر پی ایس ایل سے شہرت کے بعد قومی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں سنچری بنانے کے بعد وہ شہر ت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔ یہ کہانی ہے لگن اور محنت کی، غربت سے شہرت تک کی۔
یاد رہے فخر زمان نے اب تک پاکستان کیلئے 17 یک روزہ میچ اور 22 ٹی ٹوینٹی میچ کھیلے ہیں۔