لاہور: (علی مصطفیٰ) ٹیسٹ کرکٹ سے محمد عامر کی ریٹائر منٹ کے بعد سابق کھلاڑی تنقید کر رہے تاہم قومی ٹیم کے کوچ مکی آرتھر فاسٹ باؤلر کے فیصلے کا دفاع کرنے لگے۔
کرکٹ کی مشہور ویب سائٹ کو ایک انٹرویو کے دوران قومی ٹیم کے کوچ کا کہنا ہے کہ لیفٹ ہینڈ باؤلر ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے مستقبل کے بارے میں ایک سال سے سوچ و بچار کر رہے تھے کیونکہ اس دوران عامر کی کارکردگی بھی اچھی نہیں تھی اور کرکٹ کے بوجھ کو کم کرنا چاہتے تھے، اسی فیصلے کیا اور مجھے کوئی حیرانگی نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: محمد عامر نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا
مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ 5 سالہ پابندی نے عامر کے کیریئر کو بری طرح متاثر کیا جبکہ مسابقتی کرکٹ نہ کھیلنے کے سبب پیسر کی فٹنس اور ردھم برقرار نہ رہا۔ فیصلے کا احترام کرنا ہوگا، یہ صرف جسمانی طور تھک جانے کی بات نہیں، پیسر کا ذہن اور بدن یکجا نہیں رہے تھے، امید ہے کہ ون ڈے اور ٹی ٹونٹی کرکٹ میں وہ یکسوئی کیساتھ کارکردگی دکھاتے ہوئے زیادہ پرجوش انداز میں پرفارم کرنے کی کوشش کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ان پر کام کا بوجھ کم کرنے کی کوشش کرتے رہے، یواے ای میں ٹیسٹ میچز کھلانے سے گریز کیا، جنوبی افریقہ میں بھی آرام دیا، اس دوران پلاننگ تھی کہ اوے کنڈیشنز میں زیادہ آزمایا جائے وہ ایک سال سے ٹیسٹ کرکٹ کو چھوڑنے کی بات کر رہے تھے اس بار حتمی فیصلہ کر لیا ہم سب کو ان کے فیصلے کی حمایت کرنی چاہیے۔
کوچ کا مزید کہنا تھا کہ محمد عامر ناقابل یقین فاسٹ باؤلر ہے، اس نے جب مجھ سے جب بات کی کہ میں ریڈ بال کی کرکٹ سے ریٹائر ہو رہا ہوں تو میں نے سب سے پہلے اس کے فیصلے کی حمایت کی اور سابق کھلاڑیوں کو بھی اس فیصلے کی حمایت کرنی چاہیے۔
یاد رہے کہ محمد عامر یو اے ای میں صرف چار ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں، جب سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا ہے اس دوران ایک بھی ٹیسٹ میچ پاکستان میں نہیں ہوا اور ان کھلاڑیوں میں شامل ہونگے جو ٹیسٹ کرکٹ اپنے ملک میں نہ کھیل پائے ہوں اور ریٹائر ہو گئے ہوں۔
آرتھر کا مزید کہنا تھا کہ فاسٹ باؤلر کی ٹیم میں موجودگی ہمارے لیے بہت اہم ہوتی ہے، ان کا ٹیسٹ کرکٹ میں پانچ سال کا وقفہ ان کے لیے خوفناک ثابت ہوا۔ میری ہمدردیاں ہمیشہ ان کے ساتھ رہیں گی۔ بطور کرکٹر دیگر کھلاڑیوں کے لیے رول ماڈل ہے۔ ان کا جسم اب 2009-2010ء جیسا نہیں کہ وہ اس طرح کی باؤلنگ کر سکیں، اسی لیے ہم اسے روٹیشن پالیسی پر چلتے ہوئے استعمال کر رہے تھے۔
محدود اوور کی کرکٹ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کوچ کا کہنا تھا کہ سفید گیند کے میچ کے لیے ہمیں فٹنس کے حامل باؤلر درکار ہیں اور ٹی ٹونٹی 2020 ء کے عالمی ورلڈکپ میں صرف 18 ماہ رہ چکے ہیں اسی لیے ہمیں میچ ونر کھلاڑی چاہئیں، محمد عامر میں یہ صلاحیت موجود ہے کسی بھی وقت کھیل کا نقشہ بدل دیتے ہیں، کرکٹ ورلڈکپ سے قبل ہر کوئی ان پر تنقید کر رہا تھا کہ ٹیم میں نہیں ہونا چاہیے تھا تاہم عالمی ایونٹ میں شمولیت کے بعد انہوں نے شاندار باؤلنگ 17 وکٹیں لیکر کر کے سب کو حیران کر دیا۔
محمد عامر نے گزشتہ ہفتے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اپنی فٹنس مزید بہتر بناتے ہوئے ون ڈے میچز اور ورلڈ ٹی ٹونٹی 2020ء کی تیاری کرنا چاہتے ہیں جس کے باعث انہیں یہ فیصلہ لینا پڑا۔