لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی کا کہنا ہے کہ نہیں جانتا کہ بنگلا دیش آخر ٹیسٹ میچز کے لیے پاکستان نہ آنے کی وجہ کیا ہے جبکہ مہمان ٹیم کے کپتان کرونارتنے نے پاکستانی سکیورٹی کو اطمینان بخش قرار دیدیا۔
کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں سری لنکا کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ جیتنے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کئی ٹیمیں آ کر کھیل چکی ہیں، ورلڈ الیون کی ٹیم آئی، پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) ہوئی، اہم کھلاڑیوں نے دورہ کیا، انٹرنیشنل کرکٹ ہو رہی ہے، سری لنکا کی ٹیم ایک بھی نہیں دو ٹیسٹ میچ کھیل کر جا رہی ہے اس لیے مجھے تو سمجھ نہیں آ رہی کہ ٹیسٹ میچوں کے لیے پاکستان نہ آنے کی کیا وجہ ہے۔
Alhamdulillah historic series win back playing at home.. so much to build on... congratulations all the players and management @TheRealPCB pic.twitter.com/4KzSANmlxq
— Azhar Ali (@AzharAli_) December 23, 2019
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے سری لنکا کو کراچی ٹیسٹ میں شکست دے کر سیریز جیت لی
قومی ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ اگر ہم ایشیا میں ٹیمیں اور کرکٹ بورڈ ایک دوسرے کو سپورٹ نہیں کریں گے تو بات کہاں جائے گی، ہم ٹیسٹ کرکٹ کم کھیل رہے ہیں اور بنگلا دیش کو بھی ٹیسٹ کرکٹ کم مل رہی ہے لہٰذا ان حالات میں ہمیں ایک دوسرے کو سپورٹ کرنا چاہیے اور چاہوں کا انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی ) کو معاملے میں مداخلت کرنی چاہیے کیونکہ لوگوں کو معیاری کرکٹ دیکھنے کو ملی ہے اس لیے بنگلا دیش کے پاس پاکستان نہ آنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
اظہر علی کا کہنا تھا کہ سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ اور سیریز میں فتح پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، مہمان ٹیم کے خلاف سیریز میں فتح کی مجموعی کاوشوں کا نتیجہ ہے جس پر سب بہت خوش ہیں۔
قومی ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی کے یادگار موقع پر سیریز میں فتح پر سب بہت خوش ہیں۔ سب سے اہم چیز یہ ہے کہ ٹیم کی پرفارمنس بہت اچھی رہی، ہم اس میچ میں کافی دیر دباؤ میں رہے کیونکہ پہلی اننگز میں 191 رنز پر آؤٹ ہو گئے تھے لیکن باؤلرز عمدہ کارکردگی دکھا کر ہمیں میچ میں واپس لائے اور اس کے بعد بہترین اوپننگ پارٹنرشپ ہوئی ۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میچ میں چند بہترین پرفارمنس ہوئی ہیں جس سے سب بہت خوش ہیں، میری اپنی کارکردگی بھی اچھی رہی کیونکہ میں کافی عرصے سے رنز کے لیے جدوجہد کر رہا تھا اور کوشش کروں گا کہ اس تسلسل کو برقرار رکھوں۔
ٹیسٹ کپتان کا کہنا تھا کہ کیریئر میں کئی مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ سمجھ نہیں آ رہا ہوتا کہ رنز کیوں نہیں ہو رہے، وکٹ پر سیٹ ہونے کے باوجود آؤٹ ہو رہے ہوتے ہیں، کبھی ہم آؤٹ ہو جاتے ہیں اور کبھی باؤلرز بہت اچھی گیند کر لیتا ہے اور اگر یہ خراب کارکردگی کا سلسلہ طویل عرصے تک جاری رہے تو بلے باز پر دباؤ ہوتا ہے اور اس سے نکل کر اسکور کرنا کسی بھی بلے باز کے لیے بہت مشکل ہوتا ہے۔
انہوں نے اوپنرز عابد علی اور شان مسعود کو کریڈٹ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے اوپنرز نے دباؤ میں بہت اچھا اسکور کیا، دونوں نے سنچریاں اسکور کیں اور اس ان دونوں کے کیریئر مزید اونچائیوں پر جائیں گے۔
اظہر علی کا کہنا تھا کہ ایک ٹیسٹ سیریز جیتنے کا یہ مطلب نہیں کہ ہمارے سارے مسئلے حل ہو جائیں گے، نیا باؤلنگ اٹیک ہے، ابھی ہمیں تجربہ حاصل کرنا ہے، ابھی اس ٹیم کو بننا ہے اور آگے جانا ہے اور پاکستان کے ساتھ ساتھ بیرون ملک بھی اچھی کارکردگی دکھانی ہو گی۔
Historic victory for this man and his team #PAKvSL pic.twitter.com/VpxIkAkvpJ
— ICC (@ICC) December 23, 2019
ٹیسٹ ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ یاسر شاہ ہمارا بہترین سپنر ہے، اس کا خراب دور چل رہا ہے لیکن دو تین سیریز میں خراب کارکردگی کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہ برے باؤلر ہیں، وہ عالمی ریکارڈ کے حامل باؤلر ہیں جنہوں نے ہمیں ماضی میں متعدد فتوحات سے ہمکنار کرایا اور ہمیں امید ہے کہ وہ فارم میں واپس آ کر ہمیں دوبارہ میچز جتوائیں گے۔
اظہر علی کا کہنا تھا کہ ہماری باؤلنگ کا تجربہ فرسٹ کلاس میں تو کم ہے لیکن ہم نے صلاحیت دیکھ کر انہیں منتخب کیا اور یہ اس وقت پاکستان میں موجود بہترین باؤلرز ہیں، ڈومیسٹک میں بھی اچھے باؤلر ہیں لیکن یہ سب سے بہترین ہیں، کبھی پرفارمنس نہیں ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ نسیم شاہ نے آسٹریلیا میں بھی اچھی باؤلنگ کی، سب نے ان کی باؤلنگ کی آسٹریلیا میں بھی تعریف ہوئی، ان کو احتیاط سے استعمال کرنا پڑے گا کیونکہ وہ نوجوان ہیں جبکہ شاہین شاہ بھی مستقل اچھی باؤلنگ کرتے ہیں، سب سے اچھی چیز یہ ہے کہ وہ بار بار باؤلگ مانگتا ہے اور ٹیسٹ کرکٹ میں زیادہ سے زیادہ باؤلنگ کرنا چاہتا ہے جس سے امید ہے کہ ان کا کیریئر آگے جائے گا۔
دوسری طرف سری لنکا کے کپتان دیموتھ کرونا رتنے نے پاکستان کو میزبانی کے لیے محفوظ ملک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سری لنکن کھلاڑیوں کو 200 فیصد سیکیورٹی ملی۔
کراچی ٹیسٹ میں شکست کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سری لنکا کے کپتان دیموتھ کرونا رتنے کا کہنا تھا کہ پہلی اننگز میں 80 رنز کی برتری حاصل ہونے کے بعد ہم نے کچھ تجربات کیے جس کا نقصان ہوا۔
دیموتھ کرونا رتنے کا کہنا تھا کہ دوسری اننگز میں پاکستان کو آغاز میں اچھی پارٹنرشپ ملی جس کے بعد میچ ہمارے ہاتھ سے نکلا، عابد علی کی بیٹنگ نے کافی متاثر کیا، ہم نے اسے پہلے دیکھا نہیں تھا اس لیے پلان نہیں کر سکے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ بابر اعظم کی سنچری کافی شاندار تھی، اس نے اطمینان سے کھیلا جب کہ عابد نے نئے گیند سے شاندار کھیلا جو ایک مشکل ٹاسک تھا۔
مہمان ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ دوسری اننگز کے آغاز میں پاکستان کی وکٹ نہ لے سکے جس کی وجہ سے میچ ہاتھ سے نکلا، ہم دوسرے اننگز میں پاکستانی بیٹسمینوں کو پریشر میں نہیں لے سکے تھے۔
قومی ٹیم کے نوجوان فاسٹ بولر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے دیموتھ کرونا رتنے کا کہنا تھا نسیم شاہ نے میچیور کرکٹ کھیلی، وہ ہے سولہ سال کا لیکن بولنگ کافی تجربہ کار کھلاڑی کی طرح کی۔
پاکستان میں سکیورٹی کی صورت حال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سری لنکن کپتان کا کہنا تھا پاکستان میں 200 فیصد سیکیورٹی ملی، ہم کافی خوش ہیں، پاکستانی فینز نے بھی بہت سپورٹ کیا۔
دیموتھ کرونا رتنے کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ کی میزبانی کیلئے محفوظ ملک ہے اور دیگر ممالک کو بھی یہاں آنا چاہیے۔
سری لنکن کپتان کا پاکستان میں سیکیورٹی کے بہترین انتظامات سے متعلق بیان بنگلا دیش اور بھارت سمیت دیگر ٹیموں کے لیے واضح پیغام ہے جو سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر پاکستان میں کرکٹ نہیں کھیلنے سے خوفزدہ ہیں۔