لاہور: (دنیا نیوز) دنیا بھر میں کورونا وائرس کے باعث کھیلوں کی تمام سرگرمیاں منجمد ہو کر رہ گئی ہیں جس کے بعد متعدد ممالک مستقبل کے پلان پر غور کر رہے ہیں، اسی حوالے سے ٹی 20 کرکٹ ورلڈکپ کے حوالے سے ایک تجویز سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میگا ایونٹ خالی سٹیڈیمز میں کرایا جائے۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی تباہی کی لپٹ میں ہر کوئی ہے۔ جن لوگوں کو یہ نہیں لگی وہ اس کے خوف میں رہ رہے ہیں اور خوف بالکل حقیقی ہے جس سے کوئی فرار نہیں۔ وبا دنیا کے مختلف ممالک میں تیزی سے ایک انسان سے دوسرے انسان تک پھیل رہی ہے۔
اس مہلک وباء کے باعث پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے فیصلہ کن میچز، انڈین پریمئر لیگ (آئی پی ایل) سمیت دیگر میگا ایونٹ منسوخ ہو چکے ہیں جبکہ جاپان میں ہونے والے اولمپکس کو ایک سال کے ملتوی کر دیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹی 20 ورلڈکپ کی میزبانی سے بھی آسٹریلیا کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے، ایک تجویز سامنے آئی ہے جس کے مطابق آسٹریلیا میں ہونے والا میگا ایونٹ خالی سٹیڈیمز میں کرایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بریڈ ہوگ نے ٹی 20 ورلڈکپ کے انعقاد کا مشورہ دے دیا
کرکٹ آسٹریلیا حکام کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کے درمیان ورلڈ کپ کا انعقاد کیسے ہو، جانچ پڑتال کررہے ہیں، ائیرپورٹس اور ہوٹلز میں رکنے کے لیے حکومتی گائیڈ لائن موجود ہے۔
چیف ایگزیکٹو کرکٹ آسٹریلیا کیون رابرٹس کا کہنا ہے کہ شاید ٹی 20 ورلڈ کپ سے مالی منافع حاصل نہ کر سکیں، صرف نشریاتی حقوق آمدنی حاصل ہو جو تمام بورڈ کیلئے فائدہ مند ہوگی، ہم پر لازم ہے ورلڈ کپ کے انعقاد کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سابق آسٹریلوی سپن باؤلر بریڈ ہوگ نے بھی مشورہ دیا تھا کہ آسٹریلیا میں ہونے والا ٹی 20 ایونٹ لازمی کرایا جائے۔
سابق آسٹریلوی سپنر براڈ ہوگ نے ٹی 20 ورلڈکپ کے انعقاد کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ تمام ٹیمیں چارٹر طیارے سے ایک ماہ پہلے آسٹریلیا آئیں۔ 14 روزہ قرنطینہ کورس مکمل کر کے تمام کھلاڑی اپنا ٹیسٹ کرائیں، کلیئر ہونے پر ٹی ٹوئنٹی میں اپنے جوہر دکھائیں۔
یاد رہے کہ کورونا وائرس کے اثرات کا جائزہ لینے کی غرض سے آئی سی سی کے رکن ممالک جمعرات کو کانفرنس کال کے دوران سر جوڑ کر بیٹھیں گے جہاں بارہ مکمل رکن ملکوں کے چیف ایگزیکٹو آفیسرزاور ایسوسی ایٹ بورڈز کے تین نمائندوں کے درمیان کورونا وائرس کے بعد کھیل کے آغاز سے متعلق معاملات کو جانچنے کی کوشش کی جائے گی۔
بارہ مکمل رکن ممالک کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز اور تین ایسوسی ایٹ بورڈز کے نمائندے موجودہ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کرکٹ کیلنڈر کا جائزہ لیں گے کہ رواں برس کے اختتام پر شیڈول ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ اور دیگر باہمی سیریز کا کیا مستقبل ہے۔
رکن ممالک کے درمیان باہمی سیریز کا سلسلہ بھی رک چکا ہے جس میں سے کچھ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ تھیں اور یہ مسئلہ ایجنڈے کا اہم ترین حصہ ہوگا کیونکہ آئندہ برس کے وسط میں لارڈز پر شیڈول فائنل سے قبل تمام باہمی سیریز مارچ 2021 تک ختم کرنے کا سخت چیلنج درپیش ہے۔
اجلاس کے دوران مئی میں شروع ہونے والی ون ڈے سپر لیگ کی تقدیر کا فیصلہ بھی کیا جائے گا جسے عالمی کپ 2023 کیلئے کوالیفائنگ ایونٹ کے طور پر کھیلا جائے گا اور سب سے اہم مسئلہ یہ ہوگا کہ شیڈول میں شامل باہمی سیریز کیلئے نئی ونڈوز تخلیق کرنا ہوں گی اورانہیں ڈومیسٹک ایونٹس سے متصادم ہونے سے محفوظ رکھنا ایک سخت چیلنج ہوگا۔
آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو مانو ساہنی کا کہنا تھا کہ یہ میٹنگ مستقبل کی پلاننگ کا جائزہ لینے کی جانب پہلا قدم ہو گی جس میں کورونا وائرس کے منفی اثرات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا جائے گا۔ رکن ممالک مختلف اوقات میں اپنی مہم جوئی کا آغاز کر سکتے ہیں جس کیلئے مختلف راستے اپنانے پڑیں گے۔
آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا تھا کہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سمیت آئی سی سی ایونٹس کیلئے ماہرین اور متعلقہ اتھارٹیز کے علاوہ آسٹریلین حکومت سے ہدایات لی جاتی رہیں گی تا کہ ذمہ دارانہ فیصلے کئے جا سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ششماہی ریونیوز کی نئے سرے سے تقسیم پر بھی بات چیت کی جائے گی تاکہ چھوٹے ممالک کے کرکٹ بورڈز کو مالی عدم استحکام کا دھچکا سہنے میں آسانی ہو جائے۔