لاہور: (ویب ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے بیٹسمین فواد عالم کو انگلینڈ کیخلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں ٹیم میں شامل کر لیا گیا ہے۔ اس طرح وہ دس سال اور 258 دن کے طویل وقفے کے بعد دوبارہ پاکستان کی طرف سے ٹیسٹ میچ کھیلیں گے۔
تفصیلات کے مطابق فواد نے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز اگست 2009 میں سری لنکا کے خلاف کولمبو میں کیا تھا اور دوسری اننگز میں 168 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ کسی پاکستانی بیٹسمین نے ملک سے باہر اپنے اولین ٹیسٹ میں سنچری سکور کی ہو تاہم اس کے بعد وہ صرف دو ہی ٹیسٹ کھیل پائے۔
نومبر 2009 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ڈنیڈن ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں وہ 29 اور دوسری اننگز میں پانچ رنز ہی بنا سکے۔ اس میچ کے بعد سے وہ ٹیسٹ کرکٹ سے باہر ہیں۔
ایک انٹرویو میں فواد عالم نے کہا تھا کہ جب ڈنیڈن ٹیسٹ کے بعد انھیں وطن واپس جانے کے لیے کہا گیا تھا تو انھیں سمجھ نہیں آیا کہ ایسا کیوں ہوا اور نہ ہی انھیں اس کی کوئی وجہ بتائی گئی۔
ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے طویل وقفے کے بعد ٹیسٹ کرکٹ میں واپس آنے کا ریکارڈ جنوبی افریقا اور زمبابوے کے آف سپنر جان ٹرائکوس کا ہے جنھوں نے 22 سال اور 222 دن کے وقفے کے بعد دوبارہ ٹیسٹ کھیلا تھا۔
پاکستانی کھلاڑیوں میں یہ ریکارڈ یونس احمد کا ہے جنھوں نے 17 سال اور 111 دن کے وقفے کے بعد ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔ اس طرح فواد عالم طویل وقفے کے بعد دوبارہ ٹیسٹ کھیلنے والے پاکستانی کھلاڑیوں میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ اس دوران پاکستان نے 88 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں۔
فواد عالم نے اس ایک دہائی میں پاکستان کرکٹ بورڈ میں چھ چیئرمین آتے جاتے دیکھے۔ ان کے سامنے نو چیف سلیکٹرز تبدیل ہوئے، آٹھ کپتان آئے اور گئے لیکن فواد عالم پاکستان کی کرکٹ کا ایک ایسا مسئلہ بن گئے جسے حل کرنے کے لیے کوئی تیار نہ ہوا۔ ایسا دکھائی دیتا تھا کہ جیسے ہر آنے اور جانے والا ان کے معاملے میں ایک پیج پر ہے کہ انھیں سلیکٹ نہیں کرنا چاہتا۔
کہیں ایسا تو نہیں تھی کہ ٹیم سے باہر ہونے کے بعد فواد عالم کی ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارمنس تسلی بخش نہ رہی ہو اور وہ صرف پبلک فگر بن کر ٹیم میں واپسی کے لیے عوامی ردعمل کا سہارا لینا چاہتے ہوں۔
ہرگز نہیں، بلکہ ٹیم سے باہر ہونے کے بعد ان کی پرفارمنس بہت بہتر ہوئی ہے جس کی مثال ان کا ڈمیسٹک کرکٹ میں ریکارڈ ہے۔
پاکستانی کرکٹ کے ایسے نظام میں جہاں ′ پورا پورا موقع′ دینے کے نام پر کئی کھلاڑیوں کو′ واجبی′ کارکردگی کے باوجود کئی بین الاقوامی میچز کھلا دیے گئے، اس سوال کا جواب کسی کو نہ مل سکا کہ ہر سیزن میں اچھی کارکردگی کے باوجود فواد عالم کو ٹیسٹ کرکٹ سے باہر کیوں رکھا گیا؟
فواد عالم جب 2009 میں پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کاحصہ بنے تھے تو انھوں نے 2008 کے فرسٹ کلاس سیزن میں صرف نو میچوں میں 977 رنز بنائے تھے جن میں 296 رنز ناٹ آؤٹ کی اننگز اور آٹھ نصف سنچریاں شامل تھیں۔ٹیسٹ ٹیم سے باہر ہونے کے بعد سے انھوں نے دس فرسٹ کلاس سیزنز میں سے آٹھ میں 50 سے اوپر کی اوسط سے رنز بنائے ہیں اور باقی دو سیزن میں بھی ان کی بیٹنگ اوسط 40 سے اوپر رہی ہے۔
ان کی مستقل مزاجی یعنی کنسسٹنسی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انھوں نے ٹیسٹ ٹیم میں آنے سے پہلے فرسٹ کلاس کرکٹ میں پانچ سنچریاں بنائی تھیں اور چھٹی سنچری انھوں نے کولمبو میں اپنے اولین ٹیسٹ میں بنائی۔
فواد عالم ٹیسٹ ٹیم سے باہر ہونے کے بعد سے اب تک فرسٹ کلاس کرکٹ میں 26 سنچریاں کر چکے ہیں اور ان کے 58.16 کی اوسط سے بنائے گئے رنز کی تعداد 7561 ہے۔
دس سال کے اس عرصے میں کسی دوسرے بیٹسمین نے پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ میں فواد عالم سے زیادہ رنز اور سنچریاں سکور نہیں کی ہیں۔
فواد عالم نے اپنے فرسٹ کلاس کیریئر میں مجموعی طور پر 34 سنچریوں اور60 نصف سنچریوں کی مدد سے 12265 رنز بنائے ہیں ان کی بیٹنگ اوسط 56.78 ہے۔
اس صورتحال کے باوجود فواد عالم کو ٹیسٹ ٹیم میں سلیکٹ نہ کرنے کے بارے میں سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق کا یہ بیان حیران کن تھا کہ ہم نے پچھلے کچھ عرصے کے دوران ڈومیسٹک کرکٹ میں فواد عالم سے بہتر کھلاڑی دیکھے ہیں۔
یہ بیان پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین شہر یار خان کی سوچ کے برعکس تھا جنھوں نے 2014 میں فواد عالم کو ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی قیادت دینے کا عندیہ دیا تھا۔
گذشتہ دس برس کے دوران فواد عالم کو محدود اوورز فارمیٹ میں ضرور موقع ملا۔ 2014 کے ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف سیمی فائنل میں نصف سنچری اور پھر سری لنکا کے خلاف فائنل میں سنچری بنا کر انھوں نے بین الاقوامی کرکٹ میں کم بیک کی کوشش کی لیکن ورلڈ کپ 2015 سے قبل آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز اور ورلڈ کپ کے بعد بنگلہ دیش کے خلاف ون ڈے سیریز میں مایوس کن کارکردگی کے سبب وہ ٹیم میں جگہ برقرار نہ رکھ پائے۔
انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ سے قبل جب پاکستانی ٹیم کے بیٹنگ کوچ یونس خان سے فواد عالم کے سلیکشن کے بارے میں سوال کیاگیاتھا تو انہوں نے بڑے اعتماد سے کہا تھا کہ فواد عالم کو جب بھی موقع ملے گا انہیں یقین ہے کہ وہ پرفارم کریں گے۔
فواد عالم پر یونس خان کے اعتماد کی وجہ یہ ہے کہ انھوں نے ہی فواد عالم کو کولمبو ٹیسٹ میں کھیلنے کا موقع فراہم کیا تھا۔
اس کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ گال ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم کی شکست اور سلمان بٹ کے غیرذمہ دارانہ شاٹ کے بعد کپتان یونس خان یہ فیصلہ کرچکے تھے کہ وہ اگلے ٹیسٹ میں سلمان بٹ کی جگہ فواد عالم کو موقع دیں گے۔ انہوں نے فواد کو بتادیا کہ انہیں اوپنر کی حیثیت سے کھیلنا ہے جس پر فواد کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سے قبل کبھی اوپننگ نہیں کی ہے جس پر یونس خان نے اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھی ساتویں نمبر سے کھیلتے ہوئے ون ڈاؤن پوزیشن پر آئے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب فواد نے اپنی اولین ٹیسٹ سنچری اسکور کی تو اسوقت کریز پر ان کے ساتھ یونس خان ہی موجود تھے جنہوں نے ان سے کہا کہ تمہارے لیے میں نے ایک چیز سنبھال کر رکھی ہے جسے میں ڈریسنگ روم میں دکھاؤں گا۔دراصل وہ ایک گیند تھی جس پر یونس خان نے میچ سے قبل لکھا تھا فواد عالم ڈیبیو 100 اور اس پر اپنے دستخط کردیے تھے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یونس خان کو فواد پر کتنا اعتماد تھا۔
کولمبو ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں جب فواد صرف سولہ رنز بناکر آؤٹ ہوئے تو انہوں نے اپنے والد سابق فرسٹ کلاس کرکٹر طارق عالم کو فون کیا اور مایوسی ظاہر کی جس پر ان کے والد کا کہنا تھا کہ دوسری اننگز کے بعد میں تمہیں خود کال کروں گا کیونکہ تم نے سنچری اسکور کی ہوگی۔