پی سی بی کو 20-2019 میں 3.8 ارب کا منافع، بی او جی میں 4 نئے آزاد اراکین کی تقرری

Published On 09 November,2020 07:45 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز کا 59واں اجلاس نیشنل ہائی پرفارمنس سنٹر لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران مندجہ زیل معاملات پر گفتگو ہوئی۔

پی سی بی کے آئین 2019 کی شق 12 (1) کے تحت چار نئے آزاد اراکین کے ناموں کی متفقہ منظوری دے دی گئی ہے۔ ان اراکین میں جاوید قریشی، عارف سعید، عاصم واجد اور عالیہ ظفر شامل ہیں۔ جاوید قریشی اور عارف سعید کی تقرری تین سال جبکہ عاصم واجد اور عالیہ ظفر کی تقرری 2 سال کے لیے کی گئی ہے۔

ان نئے چار ناموں کی منظوری کے بعد نیا گورننگ بورڈ تشکیل پاگیا ہے۔نئے بورڈ کے تین دیگر اراکین کی تقرری کرکٹ ایسوسی ایشنزکے انتخابی عمل کے بعد ہوجائے گی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے کہا کہ وہ گورننگ بورڈ سے رخصت ہونے والے اراکین کی پاکستان کرکٹ کے لیے خدمات پر ان کے مشکور ہیں،نئے آئین کی نفاذ کے باوجود ان معزز اراکین نے میری درخواست پر مزید کام کرنے کی حامی بھری۔

احسان مانی نے کہا کہ وہ بی اوجی کے نئے آنے والے اراکین کو خوش آمدید کہتے ہیں، خصوصی طور پر ایک خاتون کی اس بورڈ میں شمولیت کے ایک قابل ستائش عمل ہے۔

‏بورڈ آف گورنرز نے مشکل حالات کے باوجود ڈومیسٹک کرکٹ سیزن21-2020 کے50 فیصد میچز کے کامیاب انعقاد پر پی سی بی کو سراہا ہے ۔ بورڈ آف گورنرز نے اس بات کو بھی سراہا ہے کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جس نے مکمل ڈومیسٹک سیزن کا اعلان کرتے ہو ئے معیاری اور مقابلہ جاتی کرکٹ کے ٹورنامنٹس کروائے ، کرکٹ فینز نےان میچز کو پی ٹی وی ، اسٹریمنگ اور سوشل میڈیا پربھرپور انجوائے کیا ۔

‏ نیشنل ٹی ٹونٹی کپ فرسٹ الیون ٹورنامنٹ میں کل 33 میچز کھیلے گئے،ایونٹ خیبرپختونخوا نے جیتا ۔ 15 میچوں پر مشتمل نیشنل ٹی ٹونٹی کپ سیکنڈ الیون سنٹرل پنجاب نے جیتا ۔ نیشنل انڈر 19 ون ڈے کپ میں 31 میچز کھیلے گئے، جس میں سندھ نے کامیابی حاصل کی ۔ ان کے علاوہ چار روزہ فرسٹ کلاس قائد اعظم ٹرافی کے 9 ، تھری ڈے قائد اعظم ٹرافی کے 15 جبکہ نیشنل انڈر 19 تھری ڈے کرکٹ ٹورنامنٹ کےابتدائی 3 میچز مکمل ہو چکے ہیں ۔

‏دوسری جانب ویمنز ہائی پرفارمنس کیمپ 8 سے 31 اکتوبر تک حنیف محمد ہائی پرفارمنس سنٹر کراچی میں منعقد ہوا جس میں کُل 27 خواتین کھلاڑیوں نے شرکت کی ۔

‏بورڈ آف گورنرز نے ایچ بی ایل پی ایس ایل فائیوکے بقیہ چاروں میچز کے 14 سے 17 نومبر کےدوران انعقاد پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ان میچز کے لئے غیر ملکی کھلاڑی کراچی پہنچنا شروع ہو گئے ہیں ۔ اُدھر 2 ٹیسٹ اور3 ٹی ٹونٹی انٹر نیشنل میچز کے لیے جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کے جنوری / فروری میں دورہ پاکستان کے معاملات بھی درست سمت میں جاری ہیں۔

‏ بورڈ آف گورنرز نے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے اس بیان کو سراہا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ جنوری 2021 میں مختصر دورانئے کے لیے دورہ پاکستان کے بارے میں غور کررہے ہیں۔ بورڈ آف گورنرز نے بڑی ٹیموں کو دورہ پاکستان کے لیےآمادہ کرنے کی کوششوں کو جاری رکھنے پر پی سی بی کو مبارکباد پیش کی ہے ۔

‏چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان نے کہا کہ ہم نے ڈومیسٹک کرکٹ کے محاذ پر مثالی کامیابی حاصل کی ہے ، نہ صرف کوویڈ 19 کی صورتحال میں اعلیٰ معیار کی کرکٹ کا انعقاد کرنا بلکہ مختلف کوچنگ اور اسپورٹنگ رولز میں سابق کرکٹرز کوشامل کرنا اس کی مثالیں ہیں۔

‏انہوں نے کہا کہ رواں دومیسٹک سیزن کے دوران میچز کے کامیاب انعقاد سے سے ہم نے دنیا کو بتایا ہے کہ کوویڈ 19 کی وبا کے دوران بھی پاکستان کرکٹ کھیلنے کے لیئے ایک محفوظ ملک ہے ۔ ساوتھ افریقہ کے فاف ڈوپلیسی پہلی مرتبہ ایچ بی اایل پی ایس ایل کھیل رہے ہیں جبکہ ان کے علاوہ 18 دیگر غیر ملکی کھلاڑیوں کا پاکستان آنا بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ انہوں نے پی سی بی کو کوششوں کو سراہا ہے اور قبول کیا ہے ۔

پی سی بی نے کسی بھی قسم کی کرپشن پر زیروٹولیرنس پالیسی اپنا رکھی ہے، پھر چاہےاس میں کوئی کھلاڑی یا پھر کوئی آفیسر ملوث ہو، اسی پالیسی کے تحت بی اوجی نے پی سی بی کی وسل بلوئنگ پالیسی کی منظوری دے دی ہے۔ یہ پالیسی پی سی بی کے تمام اسٹیک ہولڈرز جیسا کہ ملازمین، عہدیداران، کھلاڑیوں اور اسپورٹ اسٹاف پر لاگوہوگی۔

اس پالیسی کے تحت اگر کسی بھی فرد کے پاس کوئی ایسی معلومات ہیں جو کہ وسل بلوئنگ قانون کے زمرے میں آتی ہیں تو وہ فرد متعلقہ پروٹیکٹڈڈسکلوزرآفیسر کو اس ای میل ایڈریس (whistle@pcb.com.pk), پر رابطہ کرسکتا ہے۔ اس فرد کو اس ای میل میں مکمل معلومات اور متعلقہ دستاویزات کے ساتھ ثبوت فراہم کرنے ہوں گے، اس ای میل میں چیف ایگزیکٹو آفیسراور چیف آپریٹنگ آفیسر کو بھی کاپی کرنا ہوگا۔

پی سی بی یقین دہانی کراتا ہے کہ وہ اس فرد کی شناخت کو مکمل صیغہ راز میں رکھے گا اور وہ اس فرد کو کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک ، ہراسگی یا انتقامی کارروائی سے محفوظ رکھے گا، تاہم پی سی بی اس سلسلے میں کوئی بھی گمنام اطلاعات موصول نہیں کرے گا۔

پی سی بی اپنے اسٹیک ہولڈرز سے درخواست کرتا ہے کہ وہ پی سی بی کی اس وسل بلوئنگ پالیسی کو انتہائی محتاط انداز اور ذمہ داری سے استعمال کرےکیونکہ اس ضمن میں لگائے جانے والے غیرسنجیدہ اور بے بنیاد الزامات اس شخص اور اس کے اہلخانہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتے ہیں ۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر کا کہنا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز ہمارے لیے معلومات کا ایک قابل قدر ذریعہ ہے، جو ہمیں کئی ممکنہ مسائل یا خطرات کی نشاندہی کرکے پی سی بی کو نقصان کے بچاسکتے ہیں۔

سلمان نصیر نے کہا کہ جیسے ہم مکمل نیک نیتی کے ساتھ اپنے اسٹیک ہولڈرز کو معلومات کا تبادلہ کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں ، اسی طرح ہم یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ وہ بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے کیونکہ بدنیتی پر مبنی کوئی بھی رپورٹ اس ایماندار اور شخص کی ساکھ اور کیریئر کو تباہ کر سکتی ہے۔اگر کوئی بھی وسل بلوئرصرف اپنے ذاتی فوائد کی غرض سے پی سی بی کو جان بوجھ کر گمراہ کرے گا تو اس کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

‏ بورڈ آف گورنرز نےسال 20-2019 کی آڈٹ شدہ فنانشل اسٹیٹمنٹ کی منظوری دے دی ہے ، جس میں ٹیکس کی کٹوتی کے بعد 3.8بلین روپے کا منافع ظاہر کیا گیا ہے ۔ لہٰذا پی سی بی کےکُل ذخائر اب 17.08بلین روپے ہوں گےہیں جو کہ گزشتہ مالی سال 19-2018 میں 13.28 بلین روپے تھے ۔

‏پی سی بی کی آڈٹ شدہ فنانشل اسٹیٹمنٹ برائے 20-2019 جلد پی سی بی کی کارپوریٹ ویب سائٹ پر جاری کر دی جائے گی ۔

‏اُدھر پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے بورڈ آف گورنرز کو دی گئی اپنی بریفنگ میں بتایا کہ پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ سیزن 21-2020 میں 34 ملین روپے زائد میں اپنی پراڈکٹ کو فروخت کیا جوکہ گزشتہ سیزن 20-2019 کے مقابلے میں 11.5 ملین روپے زیادہ ہے ۔ پاکستان کپ ون ڈے ٹورنامنٹ کی اسپانسر شپ کے لیے بات چیت کا عمل جاری ہے ۔ پی سی بی کو توقع ہے کہ یہ رقم 40 ملین روپے تک جائے گی۔

چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے بی او جی کو مختلف امور پر بریفنگ دی۔ ان میں پی سی بی اور پی ٹی وی اسپورٹس، آئی میڈیا کیمونیکشن سروسرز کےمعاہدے، سپر اسپورٹس کے ساتھ تین سالہ معاہدے، ایشین کرکٹ کونسل اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے متعلق امور شامل ہیں۔

بی او جی نے نومینیشن کمیٹی کی تجاویز کی روشنی میں انڈیپنڈنٹ ایڈجوڈیکٹرز پینل کے لیے تین ناموں کی منظوری دے دی ہے۔ اب جسٹس ریٹائرڈعبدالسمیع خان، جسٹس ریٹائرڈعلی اکبر قریشی اور جسٹس ریٹائرڈ شعیب سعید پینل کا حصہ بن گئے ہیں۔

بی او جی کو قومی کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی اور تینوں فارمیٹ میں اپنائی جانے والی سلیکشن پالیسی پر اپ ڈیٹ بھی دی گئی۔