فیصل آباد: (دنیا نیوز) فیصل آباد میں طالبہ فضہ نور سے زیادتی کے بعد قتل کا معاملہ نیا موڑ اختیار کر گیا۔ ڈی این اے رپورٹ کے مطابق فضہ نور سے زیادتی اور قتل کے وقت ایک سے زیادہ افراد موقع پر موجود تھے۔
تھانہ سمن آباد کے علاقہ مظفر کالونی کے رہائشی محمد اشرف کی 7 سالہ بیٹی فضہ نور کو 2 جولائی 2018 کی شب اغواء کر کے زیادتی کے بعد قتل کیا گیا، جس کے بعد ننھی پری کی لاش کو کمال آباد قبرستان کے قریب پھینک دیا گیا تھا۔ پنجاب فرانزک لیبارٹری کی جانب جاری کردہ حتمی رپورٹ کے مطابق فضہ نور کے جسم سے ایک سے زائد افراد کے ڈی این اے ملنے کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ جس پر پولیس نے مرکزی ملزم کے 2 ساتھیوں کو حراست میں تو لے لیا مگر انکا تاحال ڈی این اے ٹیسٹ نہیں کروایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد: 7 سالہ بچی کا زیادتی کے بعد قتل
فضہ نور کے ورثاء کا کہنا ہے کہ پولیس مرکزی ملزم عبدالرزاق کے ساتھیوں کو فائدہ دینا چاہتی ہے جبکہ دونوں ساتھی ملزمان نے فضہ نور کے اغواء، زیادتی اور قتل میں مرکزی ملزم کا بھرپور ساتھ دیا تھا۔ پولیس ملزمان کے خلاف کارروائی کی بجائے فضہ نور کے ورثاء کو ہی ڈرا دھمکا رہی ہے۔
دوسری جانب ایس پی اقبال ٹاؤن ڈاکٹر فہد کا کہنا ہے کہ دونوں ساتھی ملزمان کو مرکزی ملزم عبدالرزاق کو پناہ دینے اور فرار کروانے کے جُرم میں عبرت کا نشان بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد کی 7 سالہ فضا کا قاتل لاہور ائیرپورٹ سے گرفتار
فضہ نور کے ورثاء نے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لاتے ہوئے انہیں انصاف فراہم کیا جائے، تاکہ باقی تمام شہریوں کی بیٹیاں ان درندہ صفت انسانوں سے محفوظ رہ سکیں۔