لاہور: (دنیا نیوز) لاہور کی سڑکوں، چوراہوں اور بازاروں میں بھکاریوں کی بھرمار ہوگئی۔ پیشہ ورگداگروں کے پورے خاندان بھیک مانگنے میں مصروف ہیں۔ محکمہ سوشل ویلفیئر، پولیس اور ضلعی انتظامیہ زبانی جمع خرچ تک محدود دکھائی دیتے ہیں۔
لاہور بھکاری مافیا کے نرغے میں آ گیا، رمضان المبارک کے قریب پیشہ ور گداگروں کی تعداد دگنا ہو گئی۔ اہم شاہراہوں پر مختلف روپ دھارے بھکاریوں کی یلغار معمول بن چکا ہے۔ اہم شاہراہوں پر جیسے ہی ٹریفک اشارہ سرخ ہوتا ہے، بھکاری گاڑیوں پر ہلہ بول دیتے ہیں۔ مارکیٹوں، بازاروں، سبزی منڈیوں اور مساجد کے سامنے بھی بھکاریوں کی آماجگاہیں ہیں۔
محکمہ سوشل ویلفیئر کے پاس اس گھمبیر صورتحال سے نمٹنے کیلئے کوئی پالیسی موجود نہیں، ضلعی انتظامیہ اور پولیس بھی بھکاری مافیا کے خلاف کارروائی سے کتراتی ہے۔ بھکاریوں کی بھرمار سے صوبائی دارالحکومت میں جرائم کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔لاہور میں موجود بیگر ہوم میں بھکاریوں کو رکھنے بارے بھی کوئی واضح پالیسی نہیں ہے، گداگر چند روز یہاں گزار کر واپس پھر سڑکوں اور بازاروں میں پہنچ جاتے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بھکاری زبردستی بھیک کا تقاضا کرتے ہیں۔ حکومت اس حوالے سے ٹھوس لائحہ عمل مرتب کرے۔ وزیر برائے سوشل ویلفیئر و بیت المال پنجاب سید یاور عباس کہتے ہیں بھکاریوں بارے نیا قانو ن لارہے ہیں جس سے پیشہ ور اور ضرورت مندوں کی تفریق کی جاسکے گی۔
صوبائی وزیر نے مزید بتایا کہ نئے قانون کے تحت پیشہ ور بھکاریوں کو سخت سزائیں دی جاسکیں گی۔