سوات: (دنیا نیوز) سوات کے علاقے مدین میں توہین مذہب کے الزام میں ایک شخص کو زندہ جلانے اور تھانے کو نذر آتش کرنے کے الزام میں 23 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
گرفتار افراد کے خلاف تھانے پر حملہ کرنے اور جلاؤ گھیراؤ کا مقدمہ پہلے سے درج تھا، پولیس نے گرفتار افراد کو تحقیقات کے لئے نامعلوم مقام منتقل کردیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مزید افراد کی گرفتاری کے لئے چھاپے جاری ہے، مدین میں پرتشدد واقعے کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، ایک مقدمہ مدین پولیس سٹیشن پر حملہ کرنے والوں کے خلاف درج ہے جبکہ دوسری ایف آئی آر بے حرمتی کرنے والے ملزم سلیمان کے خلاف درج کی گئی ہے ۔
دوسری جانب مدین واقعے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے جس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے،اعلامیے کے مطابق جے آئی ٹی 9 ارکان پر مشتمل ہے، ایس پی انویسٹی گیشن کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔
مدین واقعے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ بھی گزشتہ روز سامنے آئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ہوٹل انتظامیہ نے مبینہ ملزم سلیمان کو کمرے کا دروازہ کھولنے کا کہا، ملزم نے دروازہ کھولا اور مبینہ توہین مذہب سےانکار کردیا، مقامی پولیس ملزم کو تھانے لے گئی۔
پورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو تھانے لے جانا اہم غلطی تھی، متعلقہ ایس ایچ او نے کسی افسرسے رہنمائی حاصل نہیں کی تھی اور نہ ملزم کو محفوظ مقام پرمنتقل کیا، پولیس نے ملزم کو 40 منٹ تک حراست میں رکھا، دوران حراست بھی ملزم نے توہین مذہب سے انکار کیا۔
تحقیقاتی ادارے کی پورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ملزم کو تھانے لے جانا اہم غلطی تھی، متعلقہ ایس ایچ او نے کسی افسرسے رہنمائی حاصل نہیں کی تھی اور نہ ملزم کو محفوظ مقام پرمنتقل کیا، پولیس نے ملزم کو 40 منٹ تک حراست میں رکھا، دوران حراست بھی ملزم نے توہین مذہب سے انکار کیا۔
واضح رہے تین روز قبل توہین مذہب کے الزام میں مشتعل ہجوم نے سوات تھانے میں گھس کر ملزم کو لگا دی اور تھانے میں بھی جلاؤ گھیراؤ کیا۔