وینس فلم فیسٹیول: غزہ جنگ پر فلم ’’ہند رجب کی آواز‘‘ کے نام دوسرا انعام

Published On 07 September,2025 10:51 am

وینس: (ویب ڈیسک) غزہ پر جاری اسرائیلی جنگ کے دوران ایک پانچ سالہ فلسطینی بچی کے قتل پر مبنی ایک دل دہلا دینے والی ڈاکیوڈراما فلم نے وینس فلم فیسٹیول میں سلور لائن یعنی دوسرا انعام جیت لیا۔

فلم فیسٹیول میں فرانسیسی،تیونسی ہدایتکار کوثر بن ہانیا کی فلم ’’ہند رجب کی آواز‘‘ نے امریکہ کے انڈی فلمساز جم جارموش کی فلم ’’فادر مدر سسٹر برادر‘‘ کے بعد دوسرا نمبر حاصل کیا۔

یہ فلم ہند رجب کی سچی کہانی پر مبنی ہے، جو گزشتہ سال اسرائیلی افواج کے ہاتھوں اس وقت جاں بحق ہوئی جب وہ اپنے خاندان کے ساتھ غزہ شہر سے انخلاء کی کوشش کر رہی تھی۔

فلم میں فلسطینی ہلال احمر کو ہند رجب کی کئی گھنٹوں پر مشتمل طویل کال کی حقیقی آڈیو استعمال کی گئی ہے، جس میں امدادی کارکن اسے دلاسا دیتے رہے جبکہ وہ اسرائیلی گولیوں سے چھلنی گاڑی میں پھنسی اپنی پھوپھی، چچا اور تین کزنز کی لاشوں کے درمیان بیٹھی تھی۔

بعدازاں ہند رجب اور اسے بچانے کے لیے آنے والے دو طبی کارکن بھی قتل کر دیے گئے۔

یہ فلم وینس کے لیڈو پر سب سے زیادہ زیرِ بحث رہی اور اس کے پریمیئر پر 23 منٹ طویل کھڑے ہو کر تالیاں بجانے کے بعد اسے فاتح تصور کیا جا رہا تھا۔

کوثر بن ہانیا نے انعام قبول کرتے ہوئے کہا کہ ہند رجب کی کہانی صرف ایک بچی کی نہیں بلکہ ایک پوری قوم کی ہے جو نسل کشی کا سامنا کر رہی ہے، سینما ہند کو واپس نہیں لا سکتا، نہ ہی اس پر ڈھائے گئے ظلم کو مٹا سکتا ہے، جو کچھ چھین لیا گیا، وہ کبھی بحال نہیں ہو سکتا، لیکن سینما اس کی آواز کو محفوظ رکھ سکتا ہے، اور اسے سرحدوں کے پار پہنچا سکتا ہے۔

کوثر نے کہا کہ اس کی آواز اس وقت تک گونجتی رہے گی جب تک انصاف نہیں ملتا، جب تک احتساب نہیں ہوتا۔

اسرائیل کی غزہ پر جاری جنگ میں اب تک 64,000 سے زائد فلسطینی قتل کیے جا چکے ہیں، جن میں 20 ہزار سے زیادہ بچے شامل ہیں۔

فلم فیسٹیول میں اول انعام پانے والے جم جارموش نے ’’بس بہت ہو گیا‘‘ کا بیج پہن کر اسرائیلی حملوں کے خلاف احتجاج کیا، اپنی فلم ’’فادر مدر سسٹر برادر‘‘ کی نمائش کے وقت 72 سالہ ہدایتکار نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ ان کے ایک بڑے تقسیم کار نے ایک ایسی کمپنی سے سرمایہ لیا ہے جس کے اسرائیلی فوج سے تعلقات ہیں۔
جارموش کی فلم میں کیٹ بلینشیٹ، ایڈم ڈرائیور اور ٹام ویٹس نے مرکزی کردار ادا کیے، اور یہ والدین اور بالغ بچوں کے درمیان پیچیدہ تعلقات پر مبنی ایک تین حصوں کی کہانی ہے۔

فیسٹیول میں اٹلی کے تونی سرویو کو فلم لا گریسیا میں ایک تھکے ماندے صدر کے کردار پر بہترین اداکار قرار دیا گیا، چین کی ژن ژلیئی نے فلم The Sun Rises On Us All میں جذبات سے بھرپور کردار پر بہترین اداکارہ کا اعزاز حاصل کیا۔
بیننی سفدی کو فلم The Smashing Machine پر بہترین ہدایتکار کا انعام دیا گیا، خصوصی جیوری ایوارڈ اٹلی کے جیانفرانکو روزی کو ان کی دستاویزی فلم Below the Clouds پر دیا گیا، جو نیپلز کے مسائل پر مبنی ہے۔

تونی سرویو نے سٹیج پر خطاب کرتے ہوئے غزہ کی صورت حال کا ذکر کیا اور ان کارکنوں کو سراہا جو اسرائیلی محاصرے کو توڑنے کے لیے کشتیوں کے ذریعے فلسطین جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انعام یافتہ انناپورنا رائے نے بھی اپنی تقریر میں فلسطین کی حمایت کی اور کہا کہ ہر بچہ امن، آزادی اور نجات کا مستحق ہے، اور فلسطین اس سے مستثنیٰ نہیں، میں فلسطین کے ساتھ کھڑی ہوں، چاہے اس سے میرے ملک کو اعتراض ہو، اب مجھے فرق نہیں پڑتا۔

مریم توزانی نے فلم Calle Málaga پر آڈینس ایوارڈ جیتا، انہوں نے بھی فلسطینی ماں کے درد کو اجاگر کیا کہ کتنی ماؤں کو ان کے بچوں سے محروم کر دیا گیا؟ یہ ظلم کب رکے گا؟ ہم اپنی انسانیت کھونے سے انکار کرتے ہیں۔