ریاض: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پر ایک تصویر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص سعودی عرب میں کعبہ شریف کے قریب بیٹھا ہے، جو مسلمان کے مقدس ترین شہر ہے، یہ تصویر سوشل میڈیا کی ویب سائٹ فیس بک، انسٹا گرام اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر سمیت دیگر جگہوں پر تیزی سے شیئر کی جا رہی ہے، اس تصویر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سعودی عرب میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئی تعداد کے بعد کعبہ شریف میں صفائی کرنے والا بیٹھا ہوا ہے، یہ دعویٰ بالکل بے بنیاد اور جھوٹا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ہماری تحقیق کے بعد پتہ چلا کہ دعویٰ جھوٹا ہے کیونکہ جس تصویر کو شیئر کیا گیا ہے، اس تصویر میں ایک نہیں بلکہ دو شخص کعبہ شریف کے پاس بیٹھا ہوئے ہیں، اصلی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جو میڈیا پر بھی ریلیز کی گئی ہے، اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سعودی پولیس اہلکار مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات پر عبادت میں مصروف ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق فیس بک یہ تصویر 11 اپریل 2020ء کو شیر کی گئی، اس تصویر کے اوپر انڈونیشی زبان تحریر کی گئی ہے جس کا ترجمہ ہے ’کعبہ شریف میں صرف ایک شخص بیٹھا ہوا ہے، نہ یہ شخص بادشاہ ہے، نہ ہی وزیر اور ہی شہزادہ بلکہ یہ مسجد کی صفائی کرنے والا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس شخص کو منتخب کیا ہے۔ اللہ کی نظر میں مال، دولت، شہرت کوئی معنی نہیں رکھتی۔ اس تصویر کا نیچے سکرین شاٹ بھی دکھایا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق شیئر ہونے والی اس تصویر کو انسٹا گرام، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر اور فیس بک کی سب سے مشہور ویب سائٹ فیس بک پر تیزی سے وائرل ہوتے دیکھا گیا ہے۔ اس تصویر کے اوپر انڈونیشیائی زبان تحریر کی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق تحقیق کے دوران پتہ چلا کہ اصل تصویر امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے شائع کی ہے، یہ تصویر امریکی خبر رساں ادارے نے 7 مارچ 2020ء کو شائع کی تھی۔
امریکی خبر رساں ادارے نے تصویر کے کیپشن میں لکھا تھا کہ ایک سعودی پولیس اہلکار کعبہ شریف میں عبادت میں مصروف ہے، سعودی عرب کی انتظامیہ نے مسلمانوں کے مقدس مقامات کو خالی کرایا ہوا تاکہ اس کی صفائی ’سینیٹائزر؟ سے کی جا سکے۔کورونا وائرس نے ہر طرف اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہیں۔ امریکی خبر رساں ادارے کی تصویر کا عکس نیچے سکرین شاٹ میں دکھایا گیا ہے۔
دونوں تصاویر کا تقابلی جائزہ لینے کے لیے نیچے ایک اور سکرین شارٹ دکھایا گیا ہے جس سے حقیقت واضح ہوتی ہے، نیچے دو تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے اصل تصویر کونسی ہے۔