نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت میں کووڈ 19 کی ویکسینیشن مہم کا آغاز 16 جنوری کو ہوا لیکن مہم کے آغاز سے قبل، اور اس کے بعد سے اب تک ویکسین سے متعلق کئی قسم کے جعلی خبریں سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق حکومت نے لوگوں کو تلقین کی ہے کہ کورونا سے بچاؤ کے ٹیکے لگوائیں اور ایسی ’افواہوں اور غلط معلومات‘ کو نظر انداز کریں۔
بھارتی شمالی ریاست اتر پردیش کے سیاستدان نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ کووڈ 19 کی ویکسین انسان کو نامرد کر دے گی لیکن وہ اس سلسلے میں کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے۔
حزب اختلاف کی سماج وادی پارٹی کے رہنما آشوتوش سنہا نے کہا تھا کہ مجھے لگتا ہے ویکسین میں کچھ شامل ہوگا جو آپ کو نقصان پہنچائے گا۔ آپ نامرد ہوسکتے ہیں، کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا ویکسین سے متعلق جعلی خبریں، کینیڈا اور برطانیہ نے علماء سے مدد مانگ لی
جماعت کے رہنما اکھیلیش یادو نے اس سے قبل ویکسین سے متعلق تشویش ظاہر کی تھی۔ انھوں نے اسے (حکمراں جماعت) بی جے پی کی ویکسین‘ کہا ہے اور اس پر اپنے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔
لیکن اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ویکسین سے آپ نامرد ہوسکتے ہیں۔ انڈیا میں ادویات کے نگراں ادارے نے بھی ایسی افواہوں کی تردید کی ہے۔
ادارے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ویکسین کا استعمال محفوظ ہے تاہم کچھ منفی اثرات جیسے ہلکا بخار، سوجن یا درد ہوسکتی ہے لیکن اس کی شرح بھی کافی کم ہے۔
انڈیا میں وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے بھی اس دعوے کی تردید کی ہے۔
ایک دوسرے دعوی میں ویکسین کے حوالے سے بھارت کا موازنہ امریکا اور انگلینڈ سے کیا جاتا ہے۔ یہ وسیع پیمانے پر پھیلا ہوا دعویٰ ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ بھارت میں ویکسین مفت ہے جبکہ امریکا اور انگلینڈ میں اس کے پیسے دینے پڑتے ہیں۔
ٹوئٹر پر ایک صارف نے پوسٹ لگائی تھی کہ امریکا میں ویکسین 5 ہزار انڈین روپے (69 ڈالر) کی ملتی ہے جبکہ انگلینڈ میں اس کی قیمت 3000 روپے ہے۔ اس سے انڈیا میں ویکسینیشن مہم کو امریکا اور انگلینڈ کی نسبت بہتر دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ خبر ٹی وی چینل اے بی پی نیوز نے بھی چلائی تھی لیکن بعد میں اسے ہٹا دیا گیا تھا۔