کولیسٹرول کم کرنے کے 4 طریقے

Last Updated On 12 July,2020 09:37 pm

لاہور: (سپیشل فیچر) اچھی غذا، روزانہ ورزش، ریشہ دار خوراک اور مچھلی کے تیل کے استعمال سے آپ اپنے جسم میں کولیسٹرول کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔

غذا

اگر آپ متوازن اور ایسی غذا کھا رہے ہیں جس سے بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے تو آپ اپنے دل پر مہربانی کر رہے ہیں۔ اگر آپ پھل، سبزیاں، ہول گرین، کم چکنائی والا گوشت، کم چکنائی والا دودھ اور دہی، گری دار میوے اور بیج وغیرہ استعمال کر رہے ہیں تو خوب کر رہے ہیں۔ غذا میں صحت کے لیے نقصان دہ سیر شدہ چکنائی جتنی کم ہو گی اتنا ہی   برا‘‘ کولیسٹرول جسے   ایل ڈی ایل‘‘ کہا جاتا ہے، جسم میں گھٹ جائے گا البتہ خیال رہے کہ صحت مندانہ اور متوازن غذا کا باقاعدگی سے استعمال مشکل ہوتا ہے۔ اسی طرح ورزش کو روزمرہ کا معمول بنانا بھی دشوار ہوتا ہے۔

ورزش

ورزش کرنے سے   اچھا‘‘ کہلانے والا   ایچ ڈی ایل‘‘ کولیسٹرول بڑھتا ہے۔ باقاعدگی سے جسمانی سرگرمی صحت مندانہ طرز زندگی کا حصہ اور دل کے امراض سے بچنے کا بہترین راستہ ہوتی ہے۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن ہفتے میں 150 منٹ درمیانی شدت کی ورزش تجویز کرتی ہے، یعنی ہفتے میں 5 دن روزانہ 30 منٹ ورزش کی جائے۔ تاہم اچھے نتائج کے لیے ورزش کے ساتھ متوازن اور صحت بخش غذا کا استعمال لازمی ہے۔

ریشہ

حل پذیر ریشہ (ریشے کی وہ قسم جو پھلیوں اور سیب وغیرہ میں پایا جاتاہے) کولیسٹرول کو نظام انہضام کے راستے خارج کرنے میں معاون ہوتا ہے۔ اس سے جسم میں کولیسٹرول کی سطح میں کمی خفیف ہوتی ہے لہٰذا صرف اسی کی بنیاد پر کولیسٹرول سے بھرپور غذا کھانی شروع نہیں کر دینی چاہیے۔

مچھلی کا تیل

ای پی اے‘‘ (eicosapentaenoic acid) اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی ایک قسم ہے جو مچھلی اور مچھلی کے تیل میں پائی جاتی ہے۔ دل کے امراض میں ماہرین   ای پی اے‘‘ تجویز کرتے ہیں، اس لیے ان کے مشورے سے آپ اسے استعمال کر سکتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق اس کے 4 گرام روزانہ استعمال سے دل کے دورے اور فالج کا خطرہ 25 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

صحت مندانہ طرز زندگی: صحت بخش غذا کھانے اور جسمانی سرگرمی کرنے کے ساتھ ساتھ وزن کو مناسب رکھنا مت بھولیں۔ زیادہ وزن یا موٹاپا جسم سے   ایل ڈی ایل‘‘ کولیسٹرول کے خاتمے کو سست کر دیتا ہے جس سے دل کے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ سگریٹ چھوڑنا بھی دل کے لیے مددگار ہوتا ہے۔ پس آپ کو مجموعی طور پر صحت مندانہ طرززندگی کو اپنانا ہوگا۔

تحریر : کیرن پلاریٹو، (ترجمہ و تلخیص: رضوان عطا) بشکریہ ہیلتھ ڈاٹ کام