کورونا وائرس کا علاج: آکسفورڈ یونیورسٹی میں ویکسین کا تجربہ جلد متوقع

Last Updated On 17 July,2020 04:28 pm

لندن: (دنیا نیوز) آکسفورڈ یونیورسٹی میں کووڈ 19 کے علاج کے لیے ویکسین کا تجربہ جلد متوقع ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں کووڈ19 کے علاج کے لیے ویکسین تیار کرنے والی ٹیم پر امید ہے کہ وہ اگلے چند روز میں ان رضاکاروں پر دوا کا استعمال شروع کر دے گی جو خود کو کورونا وائرس جان بوجھ کر لگوائیں گے تاکہ دوا کے موثر ہونے کے بارے میں تحقیق کی جا سکے۔ کورونا وائرس کا علاج نہ ہونے کے باعث اس تجربے کو متنازع قرار دیا جا رہا ہے۔

اس سے قبل برطانیہ میں کورونا وائرس کیخلاف ویکسین ٹرائلز کے مثبت نتائج سامنے آنے لگے تھے جس کے بعد امکان پیدا ہو گیا ہے وباء کیخلاف ویکسین جلد مل جائے گی۔

کورونا ویکسین کی تیاری پر کئی ممالک میں کام ہورہا ہے لیکن تاحال کوئی کامیاب نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم برطانوی میڈیا کے مطابق حال ہی میں دو ٹرائلز کےمثبت نتائج سے کورونا وائرس کی ویکسین جلد ملنے کی امید بحال ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں کورونا ویکسین ٹرائلز کے مثبت نتائج سامنے آنے لگے

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے برطانوی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ آکسفوڈ یونیورسٹی نے ایک ویکسین کا تجربہ کیا جس سے وائرس کے خلاف مدافعتی رد عمل پیدا ہوا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’ڈیلی ٹیلی گراف’ کے مطابق ایک ہزار کے قریب افراد کو یہ ویکسین دی گئی اور ان کے خون کے نمونوں کو دیکھ کر پتہ چلا کہ ویکسین کے نتیجے میں ان کے جسم میں اینٹی باڈیز اور قاتلانہ ٹی سیلز پیدا ہوئے۔

اس سے قبل کی جانے والی تحقیق میں مشاہدہ کیا گیا تھا کہ ٹی سیلز جسم میں سالوں تک رہ کر وائرس سے لڑ سکتے ہیں۔ ایک بیان میں آکسفرڈ نے کہا ہے کہ ٹرائل کے نتائج اگلے ہفتے دا لانسنٹ نام کے نام کے میڈیکل جرنل میں شائع ہوگی۔

یہ ممکنہ پیش رفت ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب ایک امریکی کمپنی موڈرنا نے کہا کہ وہ اپنی بنائی ہوئی ویکسین کے انسانوں پر ٹرائل جولائی 27 سے شروع کریں گے۔

موڈرنا کا کہنا ہے کہ انہیں پہلے کی جانے والی ٹیسٹنگ سے پر امید نتائج ملے تھے۔ امید کی جارہی ہے کہ 30 ہزار کے قریب امریکی ان ٹرائلز میں حصہ لیں گے۔ ویکسین کی تیاری کی عالمی کوششوں میں موڈرنا کے کام کو اعلیٰ سطح کا مانا جا رہا ہے۔

کمپنی کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات اکتوبر 2022 تک جاری رہیں گی تاہم ابتدائی نتائج تب تک سامنے آچکے ہوں گے۔