نئی دہلی : (ویب ڈیسک ) بھارتی ریاست کیرالا میں دماغ میں سوجن پیدا کرنے والا خطرناک نیپاہ وائرس سے متاثرہ بچے کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد ریاستی حکومت نے الرٹ جاری کردیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ’نیپاہ وائرس‘ بھارت میں خطر ناک انداز میں پھیلنے لگا، 14 سالہ بچے میں نیپاہ وائرس کی تصدیق کے ایک روز بعد ہی بچے کی ہلاکت ہو گئی۔
رپورٹ کے مطابق ریاستی وزیر صحت نے تصدیق کردی ہے کہ کیرالا میں مزید 60 سے زائد افراد میں بھی وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
کیرالا کی وزیر صحت وینا جارج نےاس حوالے سے کہا ہے کہ وائرس سے متاثرہ بچے سے قریبی رابطہ رکھنے والے افراد کو قرنطینہ کردیا گیا ہے جبکہ ان کے ٹیسٹ بھی کیے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارتی ریاست کیرالا میں 2018 سے نیپاوائرس سے درجنوں اموات رپورٹ ہو چکی ہیں، گزشتہ برس 5 افراد میں نیپاہ وائرس کی تصدیق کے بعد ریاستی حکومت نے سکول اور دفاتر بند کردیے تھے۔
یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق نیپاہ وائرس انفیکشن ’زونوٹک النیس‘ یعنی ایسی بیماری ہے جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے جبکہ یہ آلودہ غذا اور وائرس سے متاثرہ شخص سے قریبی رابطے کے ذریعے بھی پھیل سکتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے نیپاہ وائرس کے عالمی وبا کا خطرہ بننے کے امکان کے پیش نظر اسے ‘Priority Pathogen’ قرار دیا گیا ہے۔
نیپاہ وائرس کہاں سے آیا؟
نیپاہ وائرس پہلی بار 1998 میں ملائیشیا کے سنگائی نیپا نامی دیہات میں دریافت ہوا تھا، یہ فیبرائل انسیفلائٹس یا دماغ میں وائرس کے داخل ہونے سے پیدا ہونے والی بیماری ہے اور اس کی بعض صورتوں میں سانس کی نالی میں شدید انفیکشن بھی دیکھے گئے۔
اس وائرس کا شکار ہونے والے اولین افراد میں مذبح خانوں میں کام کرنے والے ورکر شامل تھے، اس سے یہ واضح ہو گیا تھا کہ کسی کو یہ بیماری جانوروں سے لگ سکتی ہے۔