مانسہرہ: (دنیا نیوز) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈسٹرکٹ بار مانسہرہ کا مختصردورہ کیا اور بار سے خطاب کرنے کے بعد بالا کوٹ چلے گئے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا مجھے معلوم ہے یہاں کوئی سکول اور ہسپتال فعال نہیں، بنیادی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرونگا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مانسہر ہ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا میرے اس موٹیویشن کے پیچھے جسٹس اعجاز افضل ہیں۔ انہوں نے کہا سکول اور ہسپتال کی فراہمی بنیادی حقوں میں شامل ہے، جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ میرے علاقے کامسئلہ ہے میں خود کیس نہیں سن سکتا، بنیادی حقوق کی پاسداری ہماری ذمہ داری ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرونگا۔
یہ خبر بھی پڑھیں:مانسہرہ میں چیف جسٹس پاکستان کے قافلے کو حادثہ
قبل ازیں سپریم کورٹ میں زلزلہ متاثرین فنڈز کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کے استفسار پر وزارت خزانہ کے نمائندہ نے بتایا کہ زلزلہ متاثرین کیلئے بیرون ملک سے دو ارب 89 کروڑ ڈالر امداد آئی، پاکستان سے اکٹھی ہونے والی امداد کی تفصیلات موجود نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا معلوم ہونا چاہیے کہ امداد میں مجموعی طور پر کتنا پیسہ جمع ہوا، ایرا میں چاچے مامے اور دوسرے رشتہ دار بھرتی کئے گئے، متاثرین کیلئے بیرونی امداد کسی دوسری جگہ استعمال کرنا جرم ہے، یہ نیب کیلئے روزانہ کی بنیاد پر تحقیقات کا فٹ کیس ہے۔
چیف جسٹس نے کہا بالاکوٹ میں ابھی تک لوگ بغیر چھت کے رہ رہے ہیں، ایرا کے نمائندہ نے بتایا وہاں زمین کا قبضہ مل جائے تو دو سال میں منصوبے مکمل ہو جائیں گے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کیا غریب لوگ دو سال تک کھلے آسمان تلے رہیں گے ؟ یہ متعلقہ اداروں کیلئے شرم کا مقام ہے ، زلزلہ زدگان کیلئے بنائے گئے شیلٹر میں چیئرمین ایرا رہ سکتے ہیں ؟ وہ تو بنگلوں میں رہتے ہوں گے۔ چیف جسٹس نے متعلقہ حکام کو بالا کوٹ پہنچنے کا حکم دیا اور براستہ موٹروے بالاکوٹ چلے گئے۔