لاہور: (دنیا نیوز) برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 4 سال میں سندھ کے سکولوں میں حالات مزید بگڑے ہیں جبکہ خیبرپختونخوا میں بہتری آئی ہے۔ پنجاب کے سکولوں کی سہولیات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
2013 کے انتخابات کے بعد تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے اپنے صوبے میں قائم سرکاری سکولوں کے حالات بہتر بنانے کے دعوے کیے تھے۔ تاہم برطانوی نشریاتی ادارے کی تحقیقاتی رپورٹ اس کے برعکس ہے۔ رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے علاوہ کسی بھی صوبے میں سکولوں میں دستیاب ضروری سہولتوں میں نمایاں بہتری دیکھنے میں نہیں آئی۔
صوبہ سندھ کے سکولوں میں حالات بہتر ہونے کے بجائے بدتر نظر آئے۔ سندھ میں 14-2013 میں جتنے سکولوں میں بجلی دستیاب تھی۔ اس کی نسبت اس تعداد میں گزشتہ چار برسوں میں 18 فیصد کمی ہوئی۔ 4 سال پہلے سندھ میں ساڑھے 27 ہزار سکولوں کی چاردیواری موجود تھی، اب یہ تعداد کم ہو کر 26 ہزار رہ گئی ہے۔ سندھ حکومت نے 14-2013 سے لے کر اب تک 400 سے بھی کم سکولوں میں بیت الخلا بنائے۔
اس کے مقابلے میں پنجاب میں سہولیات میں اضافے کے سلسلے میں تقریباً 1200 سکولوں میں پانی، 6000 سے زائد سکولوں میں بجلی، 2200 سے زائد میں ٹوائلٹ کی سہولت دی گئی جبکہ تقریباً 3400 سکولوں کی چاردیواری تعمیر کی گئی۔
گزشتہ 4 سال میں خیبرپختونخوا میں تقریباً 5500 سکولوں میں پانی فراہم کیا گیا۔ 7500 سکولوں کو بجلی ملی، 4300 سے زائد سکولوں میں بیت الخلاء تعمیر کیے گئے اور 4800 سے زیادہ سکولوں کی بیرونی دیوار تعمیر کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کے علاوہ کسی بھی صوبے کے سکولوں میں نمایاں بہتری نہیں آئی۔
پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں آج بھی 8937 سکول ایسے ہیں جہاں بچوں کو ٹوائلٹ کی سہولت میسر نہیں ہے اور یہاں بنیادی تعلیمی نظام کی حالت ابتر ہے جس میں کسی قسم کی کوئی بہتری نہیں آئی۔