اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی کابینہ نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدوں کی منظوری دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیرِاعظم عمران خان کے زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اربوں ڈالر کے معاہدوں کی منظوری دیدی گئی ہے۔
اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے نیشنل بینک، فرسٹ ویمن بینک، زرعی ترقیاتی بینک، ایس ایم ای بینک کے صدور کو بھی عہدوں سے برطرف کر دیا ہے۔ وزیرِاعظم نے فنانس ترمیمی بل کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا۔
کابینہ اجلاس میں 100 روزہ ایجنڈے پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا جبکہ وزرا نے وزارتوں کی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ اجلاس کے بعد وزیرِ اطلاعات فواد چودھری نے میڈیا کو کابینہ کے فیصلوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ حکومتی وسائل کو استعمال میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ہمیں کہا جاتا ہے کہ آپ کو سادگی کی مہم نہیں چلانا چاہیے، کفایت شعاری پالیسی پر عملدر آمد جاری رہے گا۔ وزیراعظم پہلے دن سے بڑی اصلاحات کے موقف کے حامی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پرویز خٹک کی سربراہی میں 2 ہزار 467 سرکاری املاک کے درست استعمال کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وفاقی کابینہ اجلاس میں فیصلے کے بعد نیشنل بینک، فرسٹ ویمن بینک، زرعی ترقیاتی بینک، ایس ایم ای بینک کے صدور کو بھی عہدوں سے برطرف کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کو ملازمتوں سے نہیں نکالنا چاہتے، وزیراعظم ہاؤس کے ملازمین کو ملازمتوں سے نہیں نکالا گیا، وہاں ملازمین کی تعداد 528 تھی جس کی تعداد کم ہو کر 4 سے 5 ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری آئے گی۔
اس موقع پر وزیر پٹرولیم غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ ملک میں آئل ریفائنریز کی ضرورت ہے، چین کو سعودی سرمایہ کاری پر کوئی اعتراض نہیں، آئل ریفائنریز کیلئے چینی، سعودی اور یو اے ای سمیت کسی بھی ملک کو خوش آمدید کرینگے۔ تیل کی تلاش کیلئے اوپن بڈنگ کے ذریعے سرمایہ کاری لائیں گے۔
غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ ملک میں 143 فیصد گیس کی قیمتوں میں اضافے کا تاثر درست نہیں، گزشتہ 5 برس میں گیس پرائسنگ نہیں کی اور قیمت بھی نہیں بڑھائی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ گیس کمپنیوں پر 55 ارب کا آخری سال میں بوجھ ڈال دیا گیا، گیس کمپنیاں 158 ارب کی مقروض ہو گئیں، اس لیے ہمیں گیس کی قیمت میں بڑھانا پڑی
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں ڈیزل کی قیمت 129 روپے فی لیٹر ہے جبکہ پاکستان میں آج بھی 106 روپے ہے۔ پاکستان میں گیس نیٹ ورک سے کل 23 فیصد لوگ مستفید ہوتے ہیں، 73 فیصد لوگ ایل پی جی استعمال کرتے ہیں۔