لاہور: (روزنامہ دنیا) افغان پناہ گزین پاکستان میں رہتے ہیں، کام کرتے ہیں لیکن افغان باشندے ہونے کے سبب ابھی تک ان کا مستقبل واضح نہیں ہے۔ ایسا ہی ایک افغان، شہزاد عالم بھی ہے جو اپنی شناخت کے لیے صاحب اقتدار کی جانب دیکھ رہا ہے۔ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرشہزاد عالم نے کئی خواتین کو شادی کی پیشکش کی جسے ہر بار مسترد کر دیا گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ انہیں یہ خیال تھا کہ پاکستان میں جوتے کی ایک دکان کے مالک ہونے کی وجہ سے وہ مقامی شہری ہیں مگر اب وہ خود کو فقط افغان پناہ گزین ہی سمجھتے ہیں۔ تاہم اب شہزاد عالم کے لیے پاکستان میں ہی ان کا مستقبل روشن ہونے کی ایک امید پیدا ہوئی ہے کیونکہ وزیر اعظم پاکستان نے اپنی ایک تقریر میں ان افغان پناہ گزینوں کو شہریت دینے کا اعلان کیا ہے جو پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں۔ اوائل میں ممکنہ طور پرشاید دس لاکھ سے زائد افغان پناہ گزینوں کو شہریت دی جائے۔
پناہ گزینوں کی میزبانی کے معاملے میں پاکستان دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ اس وقت یہاں تقریباً 2.4 ملین رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ افراد رہائش پذیر ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر نے 1979 کے سابقہ سوویت یونین کے حملے کے بعد افغانستان سے فرار ہو کر پاکستان میں پناہ لی تھی۔ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کی مشہور مارکیٹ، ‘کارخانو بازار’ میں ایک افغان مہاجر کھجور بیچ رہا ہے۔ پاکستان میں ان افغان مہاجرین پر اپنا کاروبار کرنے پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے لیکن ان افغان مہاجرین سے بہت سے پاکستانیوں کو شکایات بھی ہیں۔ ان پر عسکریت پسندی اور جرائم میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔ پاکستانی شہری مطالبہ کرتے ہیں کہ ان مہاجرین کو واپس گھر بھیج دیا جائے حالانکہ پاکستان کے آئین کے تحت 1951 کے بعد ملک میں پیدا ہونے والے کسی بھی شخص کو شہریت کا حق حاصل ہے لیکن افغان پناہ گزینوں سے نفرت کا احساس بہت واضح ہے ۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ماضی میں کسی بھی رہنما نے شہریت دینے کی پالیسی کو نافذ کرنے کی کوشش نہیں کی۔
وزیر اعظم عمران خان نے پہلی مرتبہ ایسا وعدہ کیا ہے پناہ گزینوں نے اس پر خوشی کا اظہار کیا۔ مہاجرین کے حوالے سے اقوام متحدہ کی ایجنسی یواین ایچ آر سی نے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ عمران خان کے اس اعلان پر ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا گیا۔ بعض ٹویٹر صارفین نے اس پر مضحکہ خیز انداز میں کہا کہ عمران خان اب افغانستان میں انتخابات جیت سکتے ہیں۔ اس اعلان کے حوالے سے شہزاد عالم کا کہنا ہے ‘‘خدا عمران خان کو سلامتی دے ۔’’ لیکن اس اعلان پر پاکستانی سیاستدانوں یا عوام کی طرف سے کچھ زیادہ مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا۔ حزب اختلاف کے بعض بڑے سربراہان نے اس اعلان کی مذمت کی جبکہ کئی کالم نگاروں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے نیا ‘‘پنڈورا باکس’’ کھول دیا ہے۔ بعض اخبارات کی شہ سرخیوں اور سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر اس طرح کے شور و غوغے نے شہزاد عالم کی زندگی کو ایک بار پھر دو راہے پے لا کھڑا کیا ہے۔ شہزاد عالم جیسے پناہ گزینوں کو شہریت کیوں نہیں دی جاسکتی؟ وہ پاکستان میں ہی پیدا ہوا ہے ، اس کا لہجہ پاکستانی ہے ، کپڑے پاکستانی طرز کے پہنتا ہے اور اس نے اپنی ساری زندگی پاکستان کے شہر پشاور میں گزار دی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق 1.4 ملین افغان پناہ گزین پاکستان میں رجسٹرڈ ہیں اوراندازہ ہے کہ ان میں سے 74 فیصد پاکستان میں ہی پیدا ہوئے ہیں۔ ان میں بہت سے ابھی بھی کیمپوں میں رہتے ہیں جبکہ بقیہ نے پاکستان کے کئی شہروں میں اپنے لیے زندگی کے مواقع پیدا کیے ہیں۔ انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت دکانیں کھولیں، شادیاں کیں اور آج اپنے اہل خانہ کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔