اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وفاقی فہمیدہ مرزا کی پیپلز پارٹی پر الزامات کی بوچھاڑ، پیپلز پارٹی ارکان کی ہنگامہ آرائی، سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا۔ وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا کہ پاکستان کا پانی محفوظ ہے، مودی سرکار ہمارا پانی نہیں روک سکتی۔
سپیکر اسد قیصر کے زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس میں خواجہ آصف نے مطالبہ کیا کہ امیتازی سلوک نہ کیا جائے اور عبدالعلیم خان کی طرح سعد رفیق کے بھی پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں جس پر سپیکر نے کہا کہ تھوڑا حوصلہ کریں، آپ کو مایوس نہیں کیا جائے گا۔
پیپلز پارٹی کے رکن میر منور تالپور نے کہا کہ سپیکر سندھ اسمبلی کو جیسے گرفتار کیا گیا اس کی مذمت کرتے ہیں۔ سات گھنٹے تک ان کی فیملی کو یرغمال بنایا گیا۔
نوید قمر نے بھی سراج درانی کے معاملے پر بات کی اور کہا کہ جو کچھ بھی سپیکر سندھ اسمبلی یا ان کے خاندان کے ساتھ ہوا، کوئی بھی پارلیمنٹرین اس پر خوش نہیں ہو سکتا۔ قومی اداروں کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے اس سے ایسا لگتا ہے جیسے جمہوریت کوئی معنی نہیں رکھتی۔
فہمیدہ مرزا نے منور تالپور کی جانب سے اپنا حوالہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سامنے کسی کی اصلیت نہیں چھپی۔ کس کے تن پر کیا تھا وہ جانتی ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ پر جو حملہ ہوا سب جانتے ہیں۔ اس وقت فریال تالپور کے گھر سے ہدایات جا رہی تھیں۔
فہمیدہ مرزا کی تقریر پر پیپلز پارٹی کے ارکان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا۔ تاہم فہمیدہ مرزا نے سپیکر کی ہدایت کے باوجود بیٹھنے سے انکار کر دیا اور وہ پیپلز پارٹی کے کچے چٹھے کھولیں گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ حکومت نے ان کے گھر پر حملے کرائے۔ میں نے ان کی طرح سندھ بینک اور سمٹ بینک لوٹ کر نہیں کھایا۔ میں جعلی ڈگریوں کے کیس بھی لے کر آؤں گی۔
اسعد محمود نے متحدہ مجلس عمل کے ارکان کو فلور نہ دینے پر احتجاج کیا اور کہا کہ تین مرتبہ منتخب وزیراعظم کو باہر علاج کرانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ وزیراعظم نے ایوان میں کہا تھا کہ ڈی چوک آئیں، ہم ڈی چوک پر آئیں گے اور ہم کنٹینر سمیت آپ کو گرائیں گے۔
وفاقی وزیر فیصل واڈا نے کہا کہ بھاشا ڈیم منصوبے کی لاگت میں پندرہ فیصد اضافے کی اجازت تھی جو حکومت نے نہیں کیا۔ اس طرح ہم نے پاکستانی قوم کے 18 ارب روپے بچائے ہیں۔ ہم اپوزیشن کا اس کی زبان میں جواب دے سکتے ہیں لیکن ہماری پرورش ایسی نہیں ہے۔
اجلاس کے دوران فنانس ترمیمی بل سینیٹ کی سفارشات پر غور کی تحریک قومی اسمبلی نے منظور کر لی جبکہ آڈیٹر جنرل خصوصی آڈٹ رپورٹس برائے 2017-18 اور ساتویں این ایف سی ایوارڈ پر عملدرآمد سے متعلق ششماہی نگرانی کی رپورٹس بھی ایوان میں پیش کی گئیں۔ بعد ازاں اجلاس منگل کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔