لاہور: (دنیا کامران خان کیساتھ) پاکستان کی معیشت کے سدھار کی ایک بڑی امید پیدا ہوئی ہے، وزیر اعظم عمران خان اور ان کے وزیر خزانہ اسد عمر نے اپنی انا اور پرانی سیاسی پوزیشن کو پس پشت رکھتے ہوئے ایک نئی ایمنسٹی سکیم لانے کا فیصلہ کیا ہے، اس فیصلے کا بڑی شدت سے انتظار تھا اور ملک کے کاروباری اور تجارتی شعبے کی جانب سے اس کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خزانہ اسد عمر اس قسم کی سکیم کے شدید مخالف تھے لیکن اب انھوں نے اپنی پوزیشن کو ایڈجسٹ کیا ہے، اچھا کیا ہے کہ اپنی انا کو پیچھے ڈالا ہے، ایمنسٹی سکیم لانے کی باقاعدہ اطلاع وزیر خزانہ اسد عمر نے دی ہے۔ انھوں نے کہا یہ ایمنسٹی سکیم تیار کی جا رہی ہے اور اس بجٹ سے پہلے آئندہ چند ہفتوں میں حکومت ایمنسٹی سکیم لے آئے گی۔ یقیناً یہ ایک تاریخی یو ٹرن ہے لیکن یہ پاکستان کے مفاد میں ہے، معیشت کو سدھارنے کے لئے یہ بہت ضروری قدم ہے اور اچھا کیا کہ عمران خان اور اسد عمر نے اپنی پرانی تقریروں کو بھولنے کا فیصلہ کیا جس میں انھوں نے ن لیگ حکومت کی جانب سے دی گئی ایمنسٹی سکیم کی شدید مخالفت کی تھی، شاید انھیں پتہ نہیں تھا کہ وہ آئندہ چند ہفتوں میں حکومت میں آنے والے ہیں، انھوں نے اپنی آنکھیں اس وقت جان بوجھ کر بند رکھی تھیں مگر اقتدار میں آنے کے بعد ان کی آنکھیں اور کھل گئی ہیں اور اب وہ مجبور ہیں کہ پاکستان میں ایک اور ایمنسٹی سکیم لائیں کیونکہ اس وقت معاشی ماہرین کے خیال میں معیشت کو دستاویزی بنانے اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کا سفر اس وقت شروع ہی نہیں ہوسکتا جب تک ایک مؤثر، وسیع اور پر کشش ایمنسٹی سکیم نہ لائی جائے۔
اس حوالے سے گزشتہ حکومت کی ایمنسٹی سکیم کے خالق اور سابق وزیر اعظم کے ٹیکس امور کے مشیر ہارون اختر خان نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حکومت میں زمینی حقائق کا سامنا کرنا پڑتا ہے دانشمندی کا تقاضا ہے کہ اپنی انا کو چھوڑ کر قومی مفاد میں فیصلے کئے جائیں، موجودہ حکومت کو 8 ماہ لگے ہیں بہرحال دیر آید، درست آید۔ میں ان پر تنقید نہیں کروں گا۔ یہ ایک اچھا اقدام ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ ہماری سکیم میں جو اچھی چیزیں تھیں ان کو بنیاد بنا کر آگے بڑھے۔ انھوں نے بتایا کہ اس وقت ملک میں بہت زیادہ خوف و ہراس ہے ،حکومت کو لوگوں کا اعتماد بحال کرنے کے لئے سخت محنت کرنا پڑے گی، پیسہ لگانے کا معاملہ تو ایک طرف لوگ بینکوں سے پیسہ نکال کر گھروں میں رکھ رہے ہیں ،بے نامی ایکٹ کو ایمنسٹی سکیم کے بغیر نافذ نہیں کیا جاسکتا۔لوگوں کا اعتماد بحال ہو گا تو باہر سے بھی پیسہ آئے گا، لوگوں کو کلّی طور پر ایمیونٹی دینا ہوگی اس میں گزشتہ سکیم سے ٹیکس کم ہونا چاہئے۔ لوگوں کو مناسب وقت دیا جائے ،اس کو تیزی سے ختم نہ کیا جائے تاکہ لوگوں کے باہر جو فکسڈ اثاثے پڑے ہیں وہ ان کو بیچ کر سرمایہ پاکستان لا سکیں اس کے لئے ان کو کم از کم 6 ماہ کی مدت دی جانی چاہئے۔ مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں پیسہ آئے۔ پاکستان میں ڈالر آئیں اور معیشت دستاویزی بن سکے۔
معروف بزنس مین عارف حبیب نے کہا کہ کاروباری برادری کا یہ جائز مطالبہ ہے کہ ایک نئی ایمنسٹی سکیم لائی جائے۔ پچھلی ایمنسٹی سکیم کے حوالے سے تحریک انصاف کی پوزیشن سے لوگوں میں بڑی کنفیوژن تھی، لوگوں نے کھل کر اس پر رسپانس نہیں کیا، موجودہ حکومت کا یہ اچھا فیصلہ ہے، معیشت کی بہتری کے لئے ایمنسٹی سکیم بہتر ثابت ہوگی، انھوں نے کہا کہ اس سکیم کو ٹیکس وصولی کا ذریعہ نہ بنایا جائے کوشش یہ ہونی چاہئے کہ لوگ اپنے زیادہ سے زیادہ اثاثے ظاہر کریں۔ ان کو سہولت دی جائے کہ اس پر کھل کر رسپانس کریں، معیشت میں لوگوں کی شراکت داری سے حکومت کو فائدہ ہوگا،انھوں نے اس وقت ماحول قدرے بہتر ہے۔ پہلے ایک حکومت جا رہی تھی ، نگران حکومت آگئی تھی الیکشن میں یہ پتہ نہیں تھا کہ کس کی حکومت بنے گی ،اس وقت تمام پاور پلیئرز اس سکیم کو سپورٹ کر رہے ہین پچھلی سکیم پر سیاسی قوتوں میں 100 فیصد اتفاق رائے نہیں تھا اور اسکے خلاف بھی بیانات آرہے تھے۔ سپریم کورٹ کا معاملہ بھی درپیش تھا اس وقت ساری سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے نظر آرہا ہے، ہارون بھائی بھی کھلے دل سے سپورٹ کر رہے ہیں، اس ماحول میں لوگوں کا اعتماد بہتر ہوگااور جو لوگ پچھلی ایمنسٹی سے فائدہ نہیں اٹھا سکے وہ یہ ایمنسٹی سکیم اختیار کریں گے اور جیسا کہ کہا جا رہا ہے اس سکیم پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔