اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر سینیٹ سیکرٹریٹ نے اپوزیشن کی ریکوزیشن پر اعتراضات لگا دیئے۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لئے جمع ریکوزیشن پر عملدرآمد روک دیا گیا۔ سینیٹ سیکرٹریٹ کے اعتراض کے بعد اجلاس میں مزید تاخیر کا امکان ہے۔
سینیٹ سیکرٹریٹ ذرائع کے مطابق سینیٹ سیکرٹریٹ کی جانب سے اپوزیشن کو خط لکھا گیا ہے جس میں وضاحت مانگ لی گئی ہے۔ اپوزیشن نے اجلاس بلانے کے لئے 2 ریکوزیشن جمع کرائیں، ایک ہی وقت 2 ریکوزیشن دینا سینیٹ رولز کیخلاف ہے۔ دونوں ریکوزیشن پر دستخط کرنے والے ارکان بھی مشترک ہیں۔
ذرائع کے مطابق سینیٹ سیکرٹریٹ کی طرف سے پوچھا گیا ہے کہ بتایا جائے کون سی ریکوزیشن پر عملدرآمد شروع کیا جائے، وضاحت آنے تک جمع ریکوزیشن پر عملدرآمد نہیں ہو سکتا۔
دوسری طرف چییرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر سینیٹ سیکریٹریٹ کے اعتراض کو پیپلز پارٹی کی پارلیمانی قائد شیری رحمٰن اور مسلم لیگ ن کے قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے اعتراض مسترد کو مسترد کر دیا۔
پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمن کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے دو نہیں ایک ریکوزیشن جمع کرائی ہے، اپوزیشن۔نے ریکوزیشن کے ساتھ ساتھ عدم اعتماد کی قرارداد جمع کرائی ہے۔
اُدھر مسلم لیگ ن کے قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے اعتراض مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے دو نہیں بلکہ ایک ہی ریکوزیشن جمع کرائی، سینیٹ سیکریٹریٹ کو 3 دستاویزات دی تھیں، پہلی دستاویز چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا نوٹس تھا، دوسری دستاویز چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد تھی، تیسری دستاویز اپوزیشن کی جانب سے اجلاس بلانے کی ریکوزیشن ہے۔
دریں اثناء چیئر مین سینیٹ الیکشن کیلئے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی طرف سے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔انہوں نے سینیٹ الیکشن کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ کمیٹی میں سردار یعقوب ناصر، جاوید عباسی، مصدق ملک شامل ہوں گے۔ دیگر ارکان میں پیر صابر شاہ اور ڈاکٹر اسد اشرف بھی کمیٹی کے رکن ہوں گے جبکہ شہباز شریف نے کمیٹی کو فوری طور پر کام شروع کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ کمیٹی چئیرمن سینیٹ صادق سنجرانی کیخلاف تحریک عدم اعتماد اور نئے الیکشن کی حکمت عملی تیار کرے گی۔